پانچویں اور آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 57رنز سے شکست دے کر سیریز چار۔ایک سے اپنے نام کر لی۔ 370رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس 312 رنز بنا سکی۔
ایڈیلیڈ کے اوول کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے گئے میچ میں پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم کی اننگز کا آغاز ایک بار پھر مایوس کن رہا اور کپتان اظہر علی 10 کے مجموعی اسکور پر صرف 6رنز بناکر آؤٹ ہو گئے، انہیں اسٹارک نے ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکے پویلین کی راہ دکھائی۔
بابر اعظم نے شرجیل خان کے ساتھ مل کر اننگز کو آگے بڑھایا اور دوسری وکٹ کی شراکت میں 130 رنز بنا کر ٹیم کی پوزیشن مستحکم بنا دی، شرجیل خان نے آسٹریلوی بولرز کے سامنے بھرپور مزاحمت کی اور انہیں بیک فٹ پر دھکیل دیا لیکن وہ تیز رفتار بیٹنگ کی کوشش میں اسٹارک کی گیند پر میتھیو ویڈ کو کیچ دے بیٹھے، شرجیل نے 69 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 9 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 79 رنز بنائے۔
حالیہ سیریز میں شرجیل خان نے تیسری مرتبہ پچاس یا اس سے زائد رنز بنائے ہیں، جو پاکستان کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف دو طرفہ سیریز میں سب سے زیادہ ہیں۔
حفیظ بولنگ کی طرح بیٹنگ میں بھی ناکام رہے اور صرف تین رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ کومنز کی تیز رفتار گیند کلائی پر لگنے کے باعث شعیب ملک ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کے بعد پویلین واپس چلے گئے، اس کے بعد عمر اکمل بیٹنگ کے لیے آئے اور بابر اعظم کے ساتھ مل کر اننگز کو آگے بڑھایا، بابر اعظم نے 107 گیندوں پر ایک چھکے اور سات چوکوں کی مدد سے ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی چوتھی سنچری مکمل کی لیکن دو گیندوں کے بعد ہی ہیزل ووڈ کی گیند پر ہیڈ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
1981ء کے بعد پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی بیٹسمین نے آسٹریلیا میں آسٹریلیا کے خلاف سنچری بنائی ہے، آخری مرتبہ ظہیر عباس نے سڈنی میں 102 رنز بنائے تھے۔
محمد رضوان صرف 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، عمر اکمل 40 گیندوں پر 46 رنز کی اننگز کھیلی، محمد عامر 17 رنز بنا سکے۔ یوں پوری ٹیم 49 اعشاریہ ایک اوورز میں 312 رنز بنا سکی۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے 4، کومنز نے 2 جبکہ ہیزل ووڈ، زیمپا اور فاکنر نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
ڈیوڈ وارنر کو شاندار بیٹنگ پرفارمنس پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
وارنر نے دھواں دار 179 اور ہیڈ نے 128 رنز بنائے۔
آسٹریلوی اوپنرز نے جارحانہ انداز میں اننگز کا آغاز کیا اور پاکستانی بولرز کو ابتدا ہی سے دباؤ میں رکھا، ڈیوڈ وارنر نے پہلے 34 گیندوں پر 50 رنز بنا کر اپنے کیریئر کی تیز ترین نصف سنچری اسکور کی، پھر 78 گیندوں پر 11 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے کیریئر کی تیز ترین سنچری بنا ڈالی جو ایک روزہ میچوں میں ان کی 13ویں سنچری ہے۔
2016-17ء کے دوران وارنر کی یہ چھٹی سنچری ہے جس کے بعد وہ کسی بھی سیزن میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے دنیا کے دوسرے بیٹسمین بن گئے ہیں، اس سے قبل 15-2014ء کے سیزن میں سری لنکا کے کمار سنگاکارا نے بھی 6 سنچریاں اسکور کی تھیں۔
دونوں اوپنرز نے 284 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا جو ایک روزہ میچوں میں نا صرف پاکستان کے خلاف بلکہ آسٹریلیا کی طرف سے کسی بھی اوپننگ جوڑی کی بہترین شراکت داری ہے، اس سے قبل آرون فنچ اور شان مارش نے 2013ء میں اسکاٹ لینڈ کے خلاف 246 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی تھی تاہم وہ صرف 2 رنز کی کمی سے دنیا کی کسی بھی بہترین اوپننگ پارٹنر شپ ریکارڈ نہ توڑ سکے، 2006ء میں سری لنکا کے جے سوریا اور تھرنگا نے انگلینڈ کے خلاف 286 رنز بنائے تھے۔
ٹریوس ہیڈ نے دوسرے اینڈ پر وارنر کا بھرپور ساتھ دیا اور 121 گیندوں کا سامنے کرتے ہوئے سنچری اسکور کی جو ایک روزہ میچوں میں ان کی پہلی سنچری ہے۔
وارنر 128 گیندوں پر 179 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، ان کی اننگز میں 19 چوکے اور 5 چھکے شامل تھے، 132 رنز پر محمد عامر نے ڈیوڈ وارنر کا آسان کیچ بھی ڈراپ کیا۔
ڈیوڈ وارنر کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلیا کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور اسکور میں صرف 83 نز کے اضافے پر مزید 6 بیٹسمین پویلین لوٹ گئے، کپتان اسٹیون اسمتھ صرف 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، میکسویل بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور 13 رنز بنا سکے، میتھیو ویڈ نے صرف 8 رنز بنا کر پویلین کی راہ لی اور ٹریوس ہیڈ شاندار 128 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے جبکہ ہینڈز کومب صرف ایک رن ہی بنا سکے۔
یوں آسٹریلیا نے مقررہ پچاس اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 369 رنز بنا لئے۔
جنید خان اور حسن علی نے دو، دو جبکہ محمد عامر اور وہاب ریاض نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ حسن علی پاکستان کی طرف سے سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے۔ انہوں نے 9 اوورز میں 100 رنز دیئے۔
تمام ٹاسز آسٹریلیا نے جیتے
اس سے قبل جمعرات کی صبح میچ کے آغاز پر ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا نے ٹاس جیتا اور پاکستان کو فیلڈنگ کرانے کا فیصلہ کیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان ون ڈے میچز میں ایک بار بھی ٹاس نہیں جیت سکا۔
ٹیم اسکواڈ: پاکستان
پاکستانی ٹیم نے آج ایک تبدیلی کا اعلان کیا، عماد وسیم کی جگہ وہاب ریاض کو کھلایا گیا جبکہ باقی ٹیم میں کپتان اظہر علی، شرجیل خان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، عمر اکمل، محمد رضوان، محمد عامر، وہاب ریاض، جنید خان اور حسن علی شامل تھے۔
ٹیم اسکواڈ: آسٹریلیا
آسٹریلیا کی ٹیم بھی ایک تبدیلی کے ساتھ میدان میں اتری۔ عثمان خواجہ کے بجائے فالکنر ٹیم میں شامل کیے گئے جبکہ باقی ٹیم ڈیوڈ وارنر، ٹریوس ہیڈ، اسٹیون اسمتھ، ہینڈز کومب، میکس ویل،میتھیو ویڈ، فالکنر، اسٹارک، پیٹ کیومنس، زمپا اور ہیزل وڈ پر مشتمل تھی۔