|
بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ کا اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا ایک ارب ڈالر کا نیا پیکیج جائزے کے لیے کانگریس کو بھیج دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی کے پیکیج میں ٹینکوں کے گولے، مارٹر اور ٹیکٹیکل بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی شامل ہیں۔
غزہ میں حماس کے خلاف سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل کی فوجی حمایت پر امریکہ کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ ساتھی ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی محدود کر دیں تاکہ اسرائیل پر فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا دباؤ ڈالا جا سکے۔
دوسری طرف امریکہ میں حزبِ اختلاف ری پبلکن پارٹی کے ارکان نے اسرائیل کی فوجی حمایت میں کمی کی مذمت کی ہے۔
بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ اور ساڑھے 17 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی کھیپ کی ترسیل مؤخر کرے کا حکم دیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوب میں رفح پر بڑے حملے کی صورت میں ان بموں کے استعمال کے خدشے کے سبب فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکہ گزشتہ ماہ منظور کیے گئے 26 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ کے بل میں فراہم کی جانے والی فوجی امداد جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے بموں کی ترسیل روک دی ہے کیوں کہ امریکہ گنجان شہروں میں بم گرانے کا مخالف ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق کانگریس کے معاونین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کے اسرائیل کے لیے ایک ارب ڈالر کے نئے پیکیج میں 70 کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک کے گولے، 50 کروڑ ڈالر کی ٹیکٹیکل گاڑیاں اور چھ کروڑ ڈالر کے مارٹر گولے شامل ہیں۔
امریکی عہدیداروں نے فوری طور پر اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ نئے پیکیج کے تحت اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر ساز و سامان کب فراہم کیا جائے گا۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ کھیپ طویل عرصے سے تعطل کے شکار اس پیکیج کا حصہ ہے جو کانگریس سے منظور ہو چکا ہے اور صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ اس پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ کے نظام میں دوسرے ملکوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بڑے سودوں کی منظوری کے عمل میں سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹیوں کے ارکان جائزہ لیتے ہیں۔
صدر بائیڈن اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے مؤثر اقدامات کے بغیر رفح میں بڑی کارروائی نہ کریں۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس کے رفح میں موجود جنگجوؤں کا صفایا کرنا چاہتا ہے۔
حماس کے گزشتہ برس اسرائیل پر حملے میں حکام نے 12 سو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ اس حملے میں حماس نے ڈھائی سو کے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو ہی حماس کے خلاف جوابی کارروائی شروع کر دی تھی اور غزہ میں حماس کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں سات ماہ کے دوران 35 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ کے ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے ارکان اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کو لازمی قرار دینے کے بل کو آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ری پبلکن ارکان دلیل دیتے ہیں کہ اسرائیل کے لیے امریکہ کی امداد کا رکنا مشرق وسطیٰ میں قریب ترین امریکی اتحادی کی حمایت ترک کرنے کے مترادف ہے۔
ری پبلکن ارکان کے بل کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا ہے کہ اگر کانگریس کسی ایسے بل کو منظور کرے گی تو صدر بائیڈن اس کو ویٹو کر دیں گے ۔
ایوان نمائندگان میں اگر ری پبلکن ارکان کا یہ بل پاس ہو بھی جاتا ہے تو ڈیموکریٹ پارٹی کے کنٹرول میں موجود سینیٹ میں اس کے پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی حد تک منقسم ہیں۔
لگ بھگ دو درجن ارکان نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک خط میں آگاہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بموں کی کھیپ کی ترسیل روکنے کے پیغام کے بارے میں فکر مند ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق وائٹ ہاؤس اس قانون سازی کے حوالے سے مختلف قانون سازوں اور کانگریس کے معاونین سے رابطے میں ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور رائٹرز‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔