جرمنی کے دارالحکومت بون میں پیر سےافغانستان کےمستقبل کے بارے میں منعقد ہونے والی اپنی نوعیت کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ کی ’ دیوا ریڈیو سروس‘ کے نمائندے نفیس ٹکر نے بون سے خبر دی ہے کہ اجلاس میں 85ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ کانفرنس میں افغانستان میں سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے سلسلے میں عالمی برادری کے طویل المدتی عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں شرکت کرتے ہوئے، نامور تجزیہ کار ڈاکٹر مہدی حسن نے اجلاس میں پاکستان کی عدم موجودگی کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئےکہا کہ نہ صرف پاکستان، بلکہ طالبان کے نمائندوں کو بھی اِس کانفرنس میں شریک ہونا چاہیئے تھا۔ اُن کے بقول، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی پسند کا کوئی حل چاہتا ہے یا وہاں کی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرنا چاہتا۔
تجزیہ کار ڈاکٹر نا در بخت کے بقول، افغانستان کے معاملے پر پاکستان کی حیثیت ’ایک فریق کی سی ہے‘، اور یہ بات درست نہیں کہ اجلاس میں پاکستان کے شرکت نہ کرنے سے ’کوئی فرق نہیں پڑتا‘۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: