افغانستان کے ایک اعلیٰ سرکاری وفد نے سرحدی صوبے کنڑ کا دورہ کرکے ان خاندانوں سے ملاقات کی ہے جن کے افراد گزشتہ ہفتے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی مبینہ گولہ باری سے ہلاک ہوگئے تھے۔
حکومتی وفد میں شامل وزارتِ دفاع، وزارتِ خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے کنڑ کے قبائلی، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے جرگے میں بھی شرکت کی اور مقامی افراد کو یقین دلایا کہ آئندہ پاکستان کی فوج کسی قسم کی گولہ باری یا فائرنگ نہیں کرے گی۔
افغان حکومتی وفد نے لوگوں سے بھی پر امن رہنے کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ سے ملحق افغان سرحدی صوبے کنڑ کے علاقے میں گزشتہ ہفتے پاکستان کی فورسز کی مبینہ گولہ باری سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان نے پیر کو پاکستان کی فوج پر کنڑ کے سرحدی دیہات پر دوبارہ گولہ باری کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
افغانستان کے الزامات پر پاکستان کی جانب سے تاحال کسی قسم کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے اور اس معاملے پر پاکستان کے ذرائع ابلاغ بھی خاموش ہیں۔
کنڑ سے تعلق رکھنے والے ایک افغان صحافی سید رحمٰن نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان کی 'قومی سلامتی کونسل' کے چیئرمین احمد محب کی سربراہی میں ایک وفد نے منگل کو کنڑ کے گاؤں سرکانی اور دم کلی میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے گھر جاکر تعزیت کی۔
پاکستان کے سیکیورٹی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ باجوڑ سے ملحقہ افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ کے مختلف پہاڑی اور دور افتادہ علاقوں میں ان عسکریت پسندوں کے ٹھکانے موجود ہیں جو سرحد کے اس پار پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند وقتاً فوقتاً پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر بھاری اور جدید ہتھیاروں سے حملے کرتے ہیں جس کا سیکیورٹی فورسز مؤثر جواب دیتی ہیں۔
تاہم افغانستان کی جانب سے بمباری کے حالیہ الزامات پر پاکستانی سیکیورٹی حکام کسی تبصرے یا ردِ عمل سے گریزاں ہیں۔