رسائی کے لنکس

افغان پارلیمان کا افتتاح


ایک افغان رکن پارلیمان بدھ کو کابل میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھارہی ہیں۔ 26 جنوری، 2011
ایک افغان رکن پارلیمان بدھ کو کابل میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھارہی ہیں۔ 26 جنوری، 2011

افغان حکام نے دھاندلی اور بدعنوانی کی لگ بھگ پانچ ہزار شکایات کا جائزہ لینے کے بعد یکم دسمبر کو انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کیا تھا۔ بدعنوانی سے متعلق الزامات میں مقامی جنگجو کمانڈروں کی طرف سے ووٹروں کو ڈرانا دھمکانا اور ووٹنگ کے عمل میں دھاندلی سرفہرست تھے۔

افغان صدر حامد کرزئی نے نو منتخب پارلیمان کا افتتاح کردیا ہے جس کے بعد ملک میں ایک ہفتے سے جاری سیاسی بحران بظاہر ختم ہو گیا ہے۔

بدھ کو پارلیمان کے 249 رکنی ایوان زیریں یا ولسی جرگے کے افتتاحی اجلاس سے اپنے خطاب میں کرزئی نے اُمید کا اظہار کیا کہ قانون ساز افغانستان کے جمہوری نظام میں مثبت کردار ادا کریں گے۔ ”میں آپ کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں اور میری خواہش ہے کہ ہماری حکومت کے تمام تین ستون افغانستان کی ترقی اور استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔“

تاہم اُنھوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ انتخابی نتائج کی حیثیت تاحال متنازع ہے۔ ”پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ہم نے اب بھی کئی سوالات کا جواب دینا ہے۔“

صدر کرزئی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات مکمل ہونے تک پارلیمان کے افتتاحی اجلاس کو موخر کرنے کے حق میں تھے لیکن اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کے دباؤ کے پیش نظر گذشتہ ہفتے اُنھوں نے اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کیا۔ نو منتخب قانون سازوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر پارلیمان کا اجلاس نہیں بلایا گیا تو وہ صدر کی حمایت کے بغیر قانون سازی کے عمل کا آغاز کر دیں گے۔

پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران ملک میں سلامتی کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے افغان صدر نے طالبان عسکریت پسندوں سے نو سال سے جاری جنگ بند کرنے کی اپیل بھی کی۔

”آپ (طالبان) کی ایک کارروائی کے جواب میں بین الاقوامی افواج ایک ہزارحملے کرتی ہیں جس میں دیہاتوں پر بمباری کی جاتی ہے، درختوں کو کاٹا جاتا ہے ... اگر آپ چاہتے ہیں کہ (ملک کو) یہ نقصانات نا ہوں تو لڑائی بند کر دیں اور اگر آپ ایسا کریں گے تو غیر ملکی افواج بھی اپنی کارروائیاں روک دیں گی۔“

افغان صدر ماضی میں بھی یہ اپیل کرتے آئے ہیں لیکن طالبان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے قبل حکومت سے امن مذاکرات اور شدت پسند ی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

صدر کرزئی نے خطاب کے دوران افغانستان میں سیاسی و اقتصادی استحکام کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ
افغان عوام نے اس مشکل ہدف کو حاصل کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

18 ستمبر کو ہونے والے انتخابات سے متعلق تنازع کی وجہ سے تقریباً چھ ماہ گزر جانے کے باوجود افغان پارلیمان کا قیام عمل میں نہیں آسکا تھا۔

افغانستان کے غیرجانب دار الیکشن کمیشن نے تحقیقات کے بعد ایک چوتھائی ووٹ مسترد کر نے کے علاوہ بظاہر کامیاب ہونے والے 24 امیدواروں کو بھی نا اہل قرار دے دیا تھا۔

افغان حکام نے دھاندلی اور بدعنوانی کی لگ بھگ پانچ ہزار شکایات کا جائزہ لینے کے بعد یکم دسمبر کو انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کیا تھا۔ انتخابی عمل سے متعلق الزامات میں مقامی جنگجو کمانڈکی طرف سے ووٹروں کو ڈرانا دھمکانا اور ووٹنگ کے عمل میں دھاندلی سرفہرست تھے۔

تاہم صدر کرزئی نے الزامات کی چھان بین کے لیے ایک خصوصی پانچ رکنی ٹربیونل تشکیل دیاجو اراکین پارلیمان کے نزدیک خلاف آئین ہے۔

XS
SM
MD
LG