افغانستان میں عہدے داروں نے کہاہے کہ منگل کے روز ایک اسکول کی تقریباً 160 طالبات میں زہر خوردنی کی علامتیں ظاہر ہونے کے بعد انہیں فوری طورپر اسپتال پہنچا دیا گیا۔
یہ اس ہفتے کے دوران رونما ہونے والا دوسرا ایسا واقعہ ہے۔
شمالی صوبے تخار کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور متاثرہ طالبات اور چار ٹیچرز کے خون کے نمونے حاصل کرکے تجزیے کے لیے کابل کی لیبارٹری میں بھجوادیے گئے ہیں۔
حکام نے اس شبے کا اظہار کیا ہے کہ صوبائی صدر مقام تالقان کے آیان ڈیرہ گرلز اسکول کے کمروں میں زہر کا سپرے کیا گیا تھا۔
کئی متاثرہ طالبات نے کہاہے کہ انہیں کلاس کے کمروں میں داخل ہونے کے بعد خلاف معمول بوکا احساس ہواتھا، جس کے بعد وہ بیمار پڑ گئیں۔
قےکرنے کے نتیجے میں کئی طالبات بے ہوش ہوگئیں۔
کسی نے منگل کو رونما ہونے والے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ لیکن عہدے دار لڑکیوں کے اسکولوں پر اس طرح کے حملوں کاالزام طالبان پر عائد کرتے ہیں جس کا مقصد سکولوں کو بند کرانا ہے۔
1990ء کے عشرے کے دوران طالبان کے اقتدار میں خواتین کے گھروں سے باہر نکلنے اور لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد تھی۔
گذشتہ ہفتے تخار کے ایک اسکول میں اسی طرح کے ایک واقعہ میں 120 طالبات زہر سے متاثر ہوگئی تھیں۔اس واقعہ کے بعد طالبان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اس واقعہ میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔