افغانستان میں ڈاکٹروں نے کہاہے کہ ملک کے شمالی حصے میں 120 سے زیادہ طالبات کا علاج کیا جارہاہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ سکول میں کسی زہریلی چیز کے اثرات کے باعث بیمار ہوئیں تھیں۔
صوبہ تخار کے محکمہ تعلیم کے سربراہ عبدالوحید ظفری نے کہا ہے کہ طالبات کا کہناہے کہ بدھ کے روز بیمار پڑنے سے قبل انہوں نے سکول میں ایک مخصوص قسم کی بو محسوس کی تھی۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ اس نے ایک لڑکی کو غشی کی حالت میں دیکھا۔ لڑکی کا کہناتھا کہ اس کی اور بہت سی دوسری لڑکیوں کی طبیعت پانی پینے کے بعد خراب ہوئی ۔
کسی نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ لیکن طالبان اکثر اوقات لڑکیوں کے اسکول بند کرانے کے لیے زہر دینے اور تیزاب سے حملوں جیسی کارروائیاں کرتے ہیں۔
طالبان کے دور اقتدار میں خواتین پر ملازمت یا تعلیم کے لیے گھر سے باہر نکلنے پر پابندی عائد تھی۔
ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ شمالی افغانستان میں مسلح افراد نے جن کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی ہے منگل کے روز دو غیر ملکی ڈاکٹروں اور ان کے تین افغان ساتھیوں کو اغوا کرلیا۔