افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے بین الافغان مذاکرات شروع ہونے کے باوجود افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا ہے کہ بین الافغان مذاکرات کے آغاز سے قبل توقع کی جا رہی تھی کہ طالبان کی جانب سے حملوں میں کمی آئے گی لیکن بقول ان کے بدقسمتی سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق جمعے کو مذاکرات کے آغاز سے قبل طالبان نے ملک کے مختلف علاقوں میں افغان فورسز اور سرکاری تنصیبات پر 18 حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے ہفتے کو کیے جانے والے حملوں سے متعلق ان کے پاس درست معلومات نہیں ہیں۔ البتہ ان حملوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان کے صوبے قندروز اور کاپیسا کے حکام نے طالبان کی جانب سے ہفتے کو کیے جانے والے حملوں کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قندروز کی مرکزی شاہراہ پر افغان فورسز کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی غرض سے آ رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کی شب بغلان اور جوزوان کے صوبوں میں فضائی اور زمینی کارروائی کی تھی۔
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں رواں برس فروری کے آخر میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بعد دوسرے مرحلے میں بین الافغان مذاکرات کا عمل شروع ہوا ہے۔
اس سلسلے میں ہفتے کو دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب میں افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سمیت کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
اس تقریب میں امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے۔ طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے نائب ملا عبدالغنی برادر نے گروپ کی نمائندگی کرے ہوئے تقریب سے خطاب بھی کیا۔
مختلف ملکوں کے نمائندوں نے تقریب سے خطاب کے دوران افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے قبل طالبان پر فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ تاہم طالبان نے جنگ بندی سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
افغان حکومتی نمائندوں اور طالبان کے درمیان دوحہ میں اتوار کو ملاقات متوقع تھی لیکن ایسی کسی ملاقات کی اطلاعات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ تاہم قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر اور افغان مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کی امیرِ قطر سے ملاقات ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ افغان رہنماؤں کی جانب سے اس بات پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان جنگ بندی کریں۔