افغانستان، پاکستان اور بین الاقوامی افواج کے اعلٰی کمانڈروں نے منگل کو کابل میں ایک سہ فریقی سمجھوتے پر دستخط کیے جس کا مقصد سرحدی روابط کو بہتر بنانا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، ایساف کے قائم مقام کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نکولس کارٹر اور افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شیر محمد کریمی نے اپنے سینیئر مشیروں کے ہمراہ شرکت کی۔
بات چیت میں افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔
’’یہ اجلاس اس لحاظ سے اہم تھا کہ اس میں سرحدی روابط کو بہتربنانے کے لیے ایک ’ٹرائی پرٹائٹ بارڈر کوآرڈینیشن میکنیزم‘ پر دستخط کیے گئے۔‘‘
شرکاء نے 2014 میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے منصوبے کے تناظر میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی ایساف سے افغان نیشنل آرمی کو منتقلی پر بھی بات چیت کی۔
مزید برآں سہ فریقی اجلاس میں 2014 ء تک اور اس کے بعد کے عرصے میں پاکستان اور
افغانستان کے درمیان سرحدی روابط کو مستحکم کرنے کے اقدامات بھی زیر بحث آئے۔
بیان کے مطابق فریقین نے سرحد کے دونوں اطراف پائیدار کامیابی، امن اور استحکام کے حصول کے لیے تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
اجلاس سے قبل جنرل کیانی نے کابل میں صدارتی محل میں صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت کی گئی۔
افغان صدر کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ’’بے تکلف، دوستانہ اور مفصل‘‘ گفتگو میں افغانستان میں امن کے عمل، اس ضمن میں مستتقبل کے اقدامات اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا جائزہ لیا گیا۔
’’صدر کرزئی نے افغان امن کونسل کی میزبانی اور امن عمل کو کامیاب بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پاکستان کے فیصلے کو سراہا۔‘‘
بیان کے مطابق جنرل کیانی نے افغان امن عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں اُن کا ملک افغان امن کونسل کے اگلے دورہ پاکستان کا منتظر ہے۔
’’جنرل کیانی نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ ان کا ملک ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کا قیام ہے۔‘‘
.
اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، ایساف کے قائم مقام کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نکولس کارٹر اور افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شیر محمد کریمی نے اپنے سینیئر مشیروں کے ہمراہ شرکت کی۔
بات چیت میں افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔
’’یہ اجلاس اس لحاظ سے اہم تھا کہ اس میں سرحدی روابط کو بہتربنانے کے لیے ایک ’ٹرائی پرٹائٹ بارڈر کوآرڈینیشن میکنیزم‘ پر دستخط کیے گئے۔‘‘
شرکاء نے 2014 میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے منصوبے کے تناظر میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی ایساف سے افغان نیشنل آرمی کو منتقلی پر بھی بات چیت کی۔
مزید برآں سہ فریقی اجلاس میں 2014 ء تک اور اس کے بعد کے عرصے میں پاکستان اور
افغانستان کے درمیان سرحدی روابط کو مستحکم کرنے کے اقدامات بھی زیر بحث آئے۔
بیان کے مطابق فریقین نے سرحد کے دونوں اطراف پائیدار کامیابی، امن اور استحکام کے حصول کے لیے تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
اجلاس سے قبل جنرل کیانی نے کابل میں صدارتی محل میں صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت کی گئی۔
افغان صدر کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ’’بے تکلف، دوستانہ اور مفصل‘‘ گفتگو میں افغانستان میں امن کے عمل، اس ضمن میں مستتقبل کے اقدامات اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا جائزہ لیا گیا۔
’’صدر کرزئی نے افغان امن کونسل کی میزبانی اور امن عمل کو کامیاب بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پاکستان کے فیصلے کو سراہا۔‘‘
بیان کے مطابق جنرل کیانی نے افغان امن عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں اُن کا ملک افغان امن کونسل کے اگلے دورہ پاکستان کا منتظر ہے۔
’’جنرل کیانی نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ ان کا ملک ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کا قیام ہے۔‘‘
.