افغانستان کے شمالی شہری مزار شریف نے بھارتی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جس کے بعد تقریباً 24 گھنٹوں تک جاری رہنے والا سکیورٹی آپریشن اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
شمالی صوبے بلخ کی پولیس کے ایک ترجمان سرور حسینی نے منگل کو بتایا کہ یہ آپریشن پیر کو دیر گئے مکمل ہوا جس میں سکیورٹی فورسز نے قونصل خانے کے قریب ایک عمارت میں چھپے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
ان کے بقول اس دوران دس افراد زخمی بھی ہوئے جن میں وہ پانچ شہری بھی شامل ہیں جو فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آئے۔
بلخ صوبے کے نائب پولیس سربراہ عبدالرزاق قادری کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت اور اس میں ملوث افراد سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ ان کے بقول اس کارروائی کے دوران آٹھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ حملے کے دوران قونصل خانے کے عملہ محفوظ رہا۔
اتوار کو دیر گئے عسکریت پسندوں نے قونصل خانے میں گھسنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے اور پھر قریب ہی واقع ایک عمارت میں روپوش ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ حملہ آوروں نے بظاہر ایسے وقت کا انتخاب کیا جب لوگ بھارت اور افغانستان کے مابین فٹ بال چیمپیئن شپ کا فائنل میچ دیکھنے میں مشغول تھے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اتوار کو ہی بھارت کے سرحدی علاقے پٹھان کوٹ میں بھی مشتبہ دہشت گردوں نے ایک فضائی اڈے پر حملہ کیا تھا۔
مزار شریف پر ہونے والے حملے کی تاحال کسی بھی ذمہ داری قبول نہیں کی جب کہ پیر کو کابل کے ہوائی اڈے کے قریب ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی میں اس وقت دھماکا کر دیا تھا جب ایک سکیورٹی چوکی پر اسے روکا گیا۔ حملہ آور اپنے ہدف پر نہ پہنچ سکا جس کی وجہ سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دریں افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں سفارت خانوں کی عمارتوں کے قریب منگل کو ایک دھماکا ہوا۔
صوبائی گورنر کے ایک ترجمان کے مطابق جہاں یہ دھماکا ہوا اُس کے قریب ہی بھارت، پاکستان اور ایران کے قونصل خانے ہیں۔
اس دھماکے کے ہدف کے بارے میں فوری طور پر معلومات نہیں ہو سکا ہے اور نا ہی اس میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع ہے۔
تاہم بعد ازاں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ خود پولیس نے علاقے سے ملنے والے بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کے لیے ایسی جگہ دھماکا کیا جہاں نقصان نا ہو۔