خیبر پختونخوا میں عالمی بینک کے مالی اور تکنیکی تعاون سے مختلف سیاحتی منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق سیاحت کے حوالے سے منصوبوں کے لیے عالمی بینک سات کروڑ ڈالرز فراہم کرے گا۔ جب کہ صوبائی وسائل سے تین ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
محکمۂ سیاحت کے ایڈیشنل سیکریٹری جنید خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ سب سے زیادہ ترجیح پہلے سے موجود سیاحتی علاقوں بالخصوص گلیات، کاغان، ناران، شوگران، سوات، مدین، بحرین، دیر بالا، کمراٹ اور چترال کی وادیٔ کیلاش میں شاہراہوں کی تعمیر اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے پر دی جا رہی ہے۔
جنید خان کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کے لیے خیبر پختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کئی ایک سیاحتی مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان کے بقول ان مقامات تک نہ صرف سڑکوں بلکہ معیاری ہوٹلوں کی تعمیر ممکن بنائی جائے گی۔ جب کہ ان علاقوں کے پہاڑوں، آبشاروں، جنگلات اور دیگر قدرتی نظاروں کی حفاظت اور بحالی بھی ان منصوبوں میں شامل ہے۔
حکام کے مطابق سیاحت کے فروغ کے لیے جن نئے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں چترال کے وادیٔ کیلاش کے علاوہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ دیر بالا کے بن شاہی، باجوڑ اور ضلع مہمند کے سرحدی علاقوں کے علاوہ ضلع خیبر کی وادیٔ تیراہ، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاقے بھی شامل ہیں۔
اسی طرح نئے مقامات میں سوات کے جرگو، بونیر کے مہابنڈ اور ایلم کی برف پوش پہاڑی چوٹیاں، چترال کی وادیٔ کیلاش سے ملحقہ علاقے بھی شامل ہیں۔
جنید خان نے بتایا کہ دیر بالا کی وادیٔ کمراٹ کو چترال سے ملانے کے لیے 14 کلو میٹر چیئر لفٹ اور پارکنگ ایریاز کی تعمیر بھی منصوبوں میں شامل ہیں۔
گندھارا تہذیب کے مراکز
جنید خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نہ صرف ماضی کی گندھارا تہذیب کا مرکز رہا ہے۔ بلکہ گندھارا تہذیب کے تاریخی آثار اور مراکز اب بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں۔
ان کے بقول حکومت نے خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں گندھارا تہذیب کے ان مراکز کو اپنی اصلی حالات میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماضیٔ قریب میں گندھارا تہذیب کے یہ مراکز جاپان، کوریا، سری لنکا، سنگاپور، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے پسندیدہ مراکز میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف مقامات پر چھوٹے چھوٹے عجائب گھروں کی تعمیر اور تاریخی مساجد کی بحالی بھی ان منصوبوں میں شامل ہیں۔
ان کے بقول مجموعی طور پر گندھارا تہذیب کے 69 مراکز کی بحالی، ترقی اور تعمیر سیاحت کو فروغ دینے کے منصوبوں کا حصہ ہیں۔
افغانستان کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بندی
جنید خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ میں 2001 کے 11 ستمبر کے حملوں کے سانحے سے قبل پاکستان ان علاقائی ممالک کے فہرست میں شامل تھا۔ جہاں پر دنیا بھر کے سیاح سڑک سے آتے جاتے تھے۔ اب چوں کہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششیں آخری مراحل میں ہیں تو اس کے بعد اگر ماضی کے اس سیاحتی سلسلے کو بحال کر دیا گیا تو اس سے بھی خیبر پختونخوا کو بہت فائدہ ہو گا۔
سوات کے ہوٹل مالکان کی تنظیم کے صدر حاجی زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ماضی میں بھی مختلف حکومتوں نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے وعدے کیے تھے۔ مگر ان وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔
ان کے بقول توقع ہے کہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کے برعکس ان وعدوں پر عمل کرے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاحتی مراکز اور علاقوں میں ٹیکسز میں رعایت کرے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنائیں۔