امریکہ میں پناہ کےمتلاشی ایک افغان فوجی عبد الوصی صفی کے وکیل نے بدھ کو بتایا کہ اسے امریکی امیگریشن نے رہا کر دیا ہے اور وہ اپنی خواہش کے مطابق اپنے بھائی کے ساتھ دوبارہ مل سکے گا۔
صفی کو امریکہ-میکسیکو سرحد غیر قانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا ،اور وہ مہینوں سے قید تھا۔ ایڈن، ٹیکساس میں ایک جج نے وفاقی استغاثہ کی درخواست پر اس کے خلاف امیگریشن چارج ختم کر دیا،جس کے بعد عبدالوصی صفی کی حراست سے رہا کر دیا گیا ۔
اگست 2021 میں امریکی افواج کے انخلاء کے بعد وصی صافی افغانستان سے فرار ہو گیا تھا ، کیونکہ اس نے افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے لیے انٹیلی جنس افسر کے طور پر کام کرتے ہوئے امریکی افواج کو دہشت گردوں کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔ اس لیے اسے طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا خوف تھا۔
2022 کے موسم گرما میں، اس نے برازیل سے امریکہ کے میکسیکو بارڈر تک کا ایک غیر قانونی ،پُر خطر سفر شروع کیا، جہاں اسے ستمبر میں ایگل پاس، ٹیکساس کے قریب گرفتار کر لیا گیا۔ لیکن اس نے اس امید پر یہ خطرناک قدم اٹھایا تھا کہ آخرکار وہ اپنے بھائی کے ساتھ دوبارہ مل جائے گا، جو ہیوسٹن میں رہتا ہے۔
وصی کے جرم کا دفاع کرنے والے وکیل، زچرڈ فرٹیٹا نے بدھ کے روز بتایا کہ وصی صافی ایک نامعلوم مقام پر ہے جہاں اسے طبی امداد دی جا رہی ہے لیکن اس کا ارادہ ہے کہ وہ جمعہ کو ہیوسٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں بات کرے گا۔فرٹیٹا نے ایک ای میل میں بتایا کہ برازیل سے امریکہ کے سفر کے دوران، وصی صافی کو مار پیٹ سے شدید چوٹیں آئیں، جن میں سامنے کے دانتوں کو نقصان پہنچا اور دایا ں کان سماعت سے محروم ہو گیا۔فرٹییٹا کا کہنا تھا کہ ،ہم اب اس کی صحت کی بحالی پر کام کر رہے ہیں، جو مہینوں سے دیکھ بھال نہ ہونے پر مزید بگڑ گئی ہے۔
وصی صافی کی ایک اور امیگریشن اٹارنی ،جینیفر سروینٹس نے بدھ کی صبح کہا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ اسے یو ایس کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کی تحویل سے یو ایس امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ میں منتقل کر دیا جائے گاجہاں اس کا انٹرویو لیا جائے گا۔
جینیفر کا کہنا تھا کہ صافی نے امریکہ کے لیے بہت اچھی خدمات انجام دی ہیں ،وہ یقینی طور پر امریکہ کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے حراست میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
ہیوسٹن سے ڈیموکریٹ امریکی نمائندہ شیلا جیکسن لی،دونوں پارٹیوں کے قانون سازوں کے اس گروپ سے تعلق رکھتی ہیں جو وصی صافی کی رہا ئی کے لیے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے منگل کی رات ایک بیان میں توقع ظاہر کی کہ وصی جمعہ تک ان کے آبائی شہر ہیوسٹن پہنچ جائے گا۔
وکلاء، قانون سازوں اور عسکری تنظیموں نے جنہوں نے وصی صافی کی رہائی کے لیے کام کیا ، ان کا کہنا تھا کہ وصی کا کیس اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ امریکہ نے جس طرح افراتفری میں افغانستان سے فوجی انخلاء کی، ا اس سے پیچھے رہ جانے والے ان افغان شہریوں کو بہت نقصان پہنچا جنہوں نے امریکہ کی مدد کی تھی ۔
افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد تقریباً 76,000 افغان باشندے جنہوں نے 2001 سے امریکی فوجیوں کے ساتھ بطور مترجم، ترجمان اور شراکت دار کام کیا تھا ،فوجی طیاروں میں امریکہ پہنچے۔ لیکن ان کی امیگریشن کی حیثیت ابھی تک غیر واضح ہے ، کیونکہ کانگریس نے ایک تجویز کردہ قانون، افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کو منظور نہیں کیا ہے جو ان کی قانونی رہائش کے اسٹیٹس کو مستحکم کرتا ہے۔
کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن اور آئی سی ای کی نگرانی کرنے والے محکمے ہوم لینڈ سیکیورٹی سے بدھ کے روز اس رہائی پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا لیکن انہوں نے ای میل کا جواب نہیں دیا۔
(خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)