رسائی کے لنکس

پاکستان: مزید تین ہزار افغان طلبہ کے لیے اسکالر شپ پروگرام کا آغاز


پاکستان نے 2010ء میں افغان طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں وظائف دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کی طرف سے افغان طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لیے دیے جانے والے وظائف یا اسکالر شپ پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے جس کے تحت تین ہزار طلبہ کو اسکالر شپ دی جائے گی۔

اس سے قبل پہلے مرحلے میں بھی تین ہزار افغان طلبہ نے پاکستان میں اسی پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کی۔

افغان طلبہ کو اسکالر شپ دینے کے دوسرے مرحلے کا آغاز لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا جس میں پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال بھی شریک تھے۔

پاکستان نے 2010ء میں افغان طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں وظائف دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے منتظم ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا ہے کہ اسکالر شپ پروگرام کے اس مرحلے کے تحت ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز میں بھی افغان طلبہ تعلیم حاصل کر سکیں گے۔

ڈاکٹر مختار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ پانچ سال کا منصوبہ ہے۔

’’بنیادی طور پر ہر سال 600 اسکالرشپ دیے جائیں گے۔ لیکن اگر اچھے کینڈیڈیٹ آتے ہیں، اگر افغان حکومت کہے گی تو ہم زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔ پہلے جو پراجیکٹ تھا اس میں زیادہ تر انڈر گریجویٹ لوگ تھے۔ اس مرتبہ افغان حکومت نے بھی اور ان کی وزارت نے درخواست کی تھی کہ ہم پوسٹ گریجویٹ بھی ڈالیں۔ ماسٹر، ایم فِل اور پی ایچ ڈی کے بیچ۔ تو اس میں اس مرتبہ ہم نے 600 اسکالر شپ وہ رکھے ہیں جو پوسٹ گریجویٹ ہوں گے اور باقی 2400 انڈر گریجویٹ ہوں گے۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے والے افغان اپنے ملک میں کئی اہم عہدوں پر فائز ہیں۔

’’اس وقت پاکستان سے جو لوگ پڑھ کر گئے ہوئے ہیں ان میں سے رکنِ پارلیمان ہیں، کچھ وزیر ہیں۔ اسی طرح بڑے اعلیٰ عہدوں پر لوگ کام کر رہے ہیں۔‘‘

ماہر تعلیم اے ایچ نیئر کہتے ہیں کہ اس منصوبے سے نہ صرف تعلیم کو فروغ ملے گا بلکہ دونوں ممالک کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع بھی ملے گا۔

’’ایسا کام نسلوں کے درمیان دوستی پیدا کرنے اور روابط بڑھانے کے برابر ہے۔‘‘

اس اسکالر شپ پروگرام کے تحت افغان طلبہ پاکستان میں میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور اب بھی سیکڑوں مختلف شعبوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔

پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ اب تک لگ بھگ 48 ہزار افغان شہری پاکستانی تعلیمی اداروں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد افغانستان اور بیرونِ ملک مختلف سرکاری و نجی شعبوں میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG