رسائی کے لنکس

ملا منصور کا آڈیو پیغام جاری، زخمی ہونے کی تردید


ملا اختر منصور (فائل فوٹو)
ملا اختر منصور (فائل فوٹو)

افغان حکام کا دعویٰ تھا کہ ملا منصور کوئٹہ کے قریب کچلاک کے علاقے میں شدید زخمی ہوئے تھے جنہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے۔

افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور نے دیگر طالبان ساتھیوں کے ساتھ لڑائی میں اپنے زخمی یا ہلاک ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے اسے پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

بدھ کو افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ملا منصور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اس وقت شدید زخمی ہو گئے تھے جب دوسرے طالبان رہنما سے ہونے والی بات چیت کے دوران تلخی بڑھی اور پھر یہاں فائرنگ شروع ہو گئی۔

تاہم ہفتہ کو دیر گئے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں ملا منصور کا کہنا تھا کہ وہ "بالکل محفوظ اور صحت مند" ہیں اور اپنی موت کی خبروں اور طالبان کے آپسی اختلافات کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔

افغان حکام کا دعویٰ تھا کہ ملا منصور کوئٹہ کے قریب کچلاک کے علاقے میں شدید زخمی ہوئے تھے جنہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے۔

لیکن آڈیو پیغام میں ملا منصور کا کہنا تھا کہ یہ "بالکل بے بنیاد بات ہے اور میں آپ کو یہ بتاؤں کہ میں کئی برسوں سے کچلاک نہیں گیا۔" انھوں نے اپنے حامیوں کو ان کے بقول دشمنوں کی طرف سے اٹھائی جانے والی افواہوں پر کان نہ دھرنے اور افغانستان میں "اسلامی ریاست" کے قیام تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا کہا۔

گو کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے تاحال یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ آڈیو پیغام میں آواز حقیقاً ملا منصور کی ہی ہے، لیکن ماضی میں ان کی طرف سے جاری کیے گئے ایسے ہی پیغامات اور اس تازہ بیان کی آواز ایک ہی معلوم ہوتی ہے۔

ملا منصور نے اس آڈیو پیغام کو تازہ ترین ثابت کرنے کے لیے جمعہ کو وسطی افغانستان کے صوبے وردک میں ہوئے ایک ہلاکت خیز واقعے کا تذکرہ بھی کیا جس میں کم ازکم نو شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

اس واقعے میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان ہونے والی لڑائی کے دوران ایک مارٹر گولہ مسجد کے قریب گرا تھا۔

منصور نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار بھی اپنے آڈیو پیغام میں کیا۔

طالبان رہنما کے اس تازہ بیان پر تاحال حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن کابل میں حکومت کے ایک ترجمان جاوید فیصل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بظاہر افغان طالبان کی قیادت اب بھی پاکستان میں موجود ہے۔

"یہ ظاہر کرتا ہے وہ (طالبان) اب بھی پاکستان میں آرام دہ زندگی کا لطف لے رہے ہیں اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اب بھی افغانستان میں لڑنے والے عسکریت پسندوں کی حمایت کر رہی ہے۔"

افغان حکام ایک عرصے سے پاکستان پر یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں لیکن اسلام آباد انھیں مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور افغانستان میں قیام امن کے لیے سنجیدہ کوششوں کے اپنے عزم پر قائم ہے۔

XS
SM
MD
LG