رسائی کے لنکس

کابل: شادی میں خودکش حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

داعش نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شادی کی تقریب کے دوران خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جس کے نتیجے میں 63 افراد ہلاک اور 182 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ہفتے کی شب کابل میں ہزارہ کمیونٹی کی شادی کی تقریب کے دوران خودکش حملہ اُس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد شادی ہال میں موجود تھی۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق خودکش حملے میں 63 افراد ہلاک اور 182 زخمی ہوئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور جب شادی ہال میں مردوں کے پورشن میں پہنچا تو اسے آگے جانے سے روکا گیا جس پر اُس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

دھماکے کے بعد شادی ہال میں افراتفری مچ گئی اور لوگ ادھر ادھر بھاگنا شروع ہوگئے۔

خودکش حملے کے بعد شادی ہال میں افراتفری مچ گئی اور مہمانوں نے اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کردیا۔
خودکش حملے کے بعد شادی ہال میں افراتفری مچ گئی اور مہمانوں نے اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کردیا۔

مہمانوں کی خدمت کے لیے شادی ہال میں موجود ویٹر سید آغا شاہ کے مطابق دھماکے کے بعد ہال میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ ہلاک ہونے والوں میں ویٹروں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

افغان امن مصالحت کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ داعش اور کابل کے ایک شادی ہال میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہیں جس میں بہت سے بے گناہ شہری اس وقت مارے گئے جب افغان خاندان ایک خوشی کے موقع پر اکٹھے ہوئے تھے۔

دوسری جانب افغان طالبان نے خودکش حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جب کہ افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق طالبان سے ہونے والے معاہدے کی امید کے باوجود تشدد میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے شادی کی تقریب میں خودکش حملے کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اُن کی تمام ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

اشرف غنی نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ طالبان خود کو الزام تراشی سے بری نہیں کرسکتے۔ انہوں نے دہشت گردوں کو پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ افغان صدر نے آج یوم سوگ منانے سمیت سیاسی تقریبات کی منسوخی کا بھی اعلان کیا۔

یاد رہے کہ جمعے کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے کچلاک کی ایک مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے بھائی سمیت 4 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے تھے اور اس حملے کی بھی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔

افغان طالبان کے حکام کا اس حملے کے بعد کہنا تھا کہ بم حملے میں تنظیم کے امیر کے بھائی کے ہلاک ہونے کے باوجود امریکہ سے ہونے والے امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے آٹھویں دور کا اختتام 12 اگست کو ہوا جس میں فریقین نے مزید مشاورت پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG