رسائی کے لنکس

افغانستان: خواتین پر غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزامات مسترد


افغانستان میں خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے ایک وزیر کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ ان اداروں کی جانب سے خواتین کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں کا مقصد تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں جسم فروسی کے لیے استعمال کرناہے۔

وزیر انصاف حبیب اللہ غالب نے اتوار کو کہا تھا کہ خواتین کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کی پناہ گاہیں، جنہیں امن گاہوں کا نام دیا جاتا ہے، جسم فروشی کے اڈے بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ’ امن گاہوں‘ کے معائنے بھی کیے ہیں اور ان کے بارے میں تحقیقات بھی کی ہیں۔ کوئی ایسا غیر اخلاقی کام نہیں ہے جو وہاں پر نہ ہوتا ہو۔ پھر آپ انہیں امن گاہیں کیوں کہتے ہیں؟

انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیر کے روز وزیر انصاف کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

افغان وومن نیٹ ورک کی ایک رکن آسیلہ وردک نے سوال کیا کہ وزیر نے اپنے دعووں کو متعلقہ سرکاری تحقیقات کمشن کے حوالے کیوں نہیں کیا؟

انہوں نے یاددلایا وزیر موصوف خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کرنے والے افغان ہائی کمشن کے ایک ممبر بھی ہیں۔

انہوں نے وزیر انصاف سے اپنے بیان پر معافی مانگے کا مطالبہ کیا۔

افغانستان میں گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کے لیے تقریباً پناہ گاہیں موجود ہیں۔

افغان انڈی پینڈنٹ ہیومن رائٹس کمشن نے اس سال ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے 3100 سے زیادہ واقعات کی نشاندی کی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ افغان عہدے دار شیلٹر ہومز پر اس لیے کرپشن اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہیں کیونکہ وہ ایسی پناہ گاہوں کے قیام کے خلاف ہیں جہاں خواتین گھریلو تشدد سے بھاگ کر وہاں پناہ لے سکیں۔

XS
SM
MD
LG