افغانستان میں امریکی فورسز نے ملک کے مشرقی حصے میں أفغان حکومت کی ایک ملیشیا پر فضائی حملہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کے روز داعش کے مضبوط گڑھ صوبہ ننگرہار کے علاقے اچن میں پیش آیا۔
افغان ملیشیا کے ایک کمانڈر حکیم خان، جو خود بھی حملے کی زد میں آئے تھے۔ بتایا کہ فضائی حملے سے قبل فائرنگ کے ایک واقعہ ہوا تھا ۔ جس کے بعد امریکی فورسز کے طیاروں نے ملیشیا کو اپنا ہدف بنایا۔
حکیم خان نے بتایا کہ فضائی حملے میں کم ازکم 13 جنگجو ہلاک ہوئے۔ جب کہ دوسرے ذرائع نے متضاد اعداد و شمار دیے ہیں۔
اے ایف پی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کی صبح ملیشیا کے 8 اہل کاروں کی تدفین دیکھی ہے۔
أفغانستان میں سرگرم نیٹو کے مشن نے فوری طور پر فضائی حملے کے بارے میں کوئی رپورٹ جاری نہیں کی۔ تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ علاقے میں زمینی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں دو ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ فضائی حملے سے پہلے سرکاری ملیشیا میں موجود ایک منحرف اہل کار نے امریکی فوجیوں پر فائرنگ کی تھی۔
مقامی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکی فوجی بھی شامل ہے۔ لیکن فوج کے ترجمان کیپٹن ٹام گریس بیک نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایک فوجی زخمی ہوا تھا ۔ وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
طالبان کے ترجمان حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملیشیا کمانڈر کی یونیفارم میں ملبوس دو طالبان نے اس حملے میں حصہ لیا اور فائرنگ کر کے 16 امریکی اہل کاروں کو ہلاک کر دیا۔