افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ایک قانون پر دستخط کر دیئے ہیں۔
جمعرات کو جاری ہونے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ جب عدالت کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی یہ قانون ملکی سالمیت اور انسانی حقوق سے متصادم نہیں ہے تو صدر نے اس پر دستخط کر دیئے۔
گزشتہ ہفتے غیر قانونی طریقے سے رقوم کی منتقلی روکنے کے ’اینٹی منی لانڈرنگ‘ بل پر دستخط کے بعد اب اس نئے قانون کی منظوری سے مالیاتی اُمور پر نظر رکھنے والے اداروں کو یہ بتانے میں افغان حکومت کو مدد ملے گی وہ مالی جرائم سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے۔
بہت سے بین الاقوامی بینکوں نے پہلے ہی کمزور قوانین اور قوائد و ضوابط کی بنا پر افغانستان کے ساتھ اپنے معاملات بند کر دیئے ہیں۔
اس کی وجہ سے کاروباری برداری کو برآمدات کے عوض ادائیگیوں میں مشکلات کے علاوہ اُن خاندانوں کو دشواریوں کا سامنا ہے جن کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہ اُنھیں بروقت فیس نہیں بھیج سکتے۔
ایک بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ’ایف اے ٹی ایف‘ نے فروری میں افغانستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر حکومت کی طرف سے سنجیدہ اقدامات نا کیے گئے تو اس عالمی ادارے کی طرف سے افغان بینکوں کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ قوانین تو منظور ہو گئے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے سے متعلق افغانستان کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔