واشنگٹن —
افغانستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی سرحد پر یک طرفہ کاروائیاں اور تعمیرات فوری طور پر بند کردے۔
افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ مطالبہ ملک کے نائب وزیرِ خارجہ جاوید لودین نے افغانستان میں تعینات پاکستان کے سفیر محمد صادق کے ساتھ پیر کی سہ پہر بات چیت میں کیا۔
وزارتِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان نائب وزیرِ خارجہ نے پاکستانی سفیر کو افغانستان کے صوبے ننگر ہار کے ضلع گوشتا سے متصل سرحد پر پاکستانی فوج کی موجودگی اور نقل و حرکت میں اضافے اور نئی تعمیرات پر افغان حکومت کی گہری تشویش سے آگاہ کیا۔
بیان کےمطابق افغان عہدیدار نے پاکستانی سفیر پر واضح کیا کہ اس نوعیت کی سرگرمیاں "بین الاقوامی روایات کے برخلاف، اشتعال انگیز اور افغان حکومت کے لیے ناقابلِ قبول ہیں" جنہیں، ان کے بقول، پاکستانی حکومت کو فوری طور پر روک دینا چاہیے۔
بیان میں افغانستان کی سرحدی پولیس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ضلع گوشتا کے بعض سرحدی دیہات کے نزدیک سرحد کے دوسری جانب پاکستانی افواج کی غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔
گفتگو کے دوران میں افغان نائب وزیرِ خارجہ نے گزشتہ دنوں سرحدی صوبے کنڑ کے مختلف علاقوں میں پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر راکٹ حملوں اور توپ خانے سے بمباری پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
افغان نائب وزیرِ خارجہ نے خبر دار کیا کہ اس طرح کے حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستانی سفیر نے افغان حکومت کے تمام تحفظات اور مطالبات اپنے ملک کے متعلقہ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے تاحال افغانستان کے اس بیان پر باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ مطالبہ ملک کے نائب وزیرِ خارجہ جاوید لودین نے افغانستان میں تعینات پاکستان کے سفیر محمد صادق کے ساتھ پیر کی سہ پہر بات چیت میں کیا۔
وزارتِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان نائب وزیرِ خارجہ نے پاکستانی سفیر کو افغانستان کے صوبے ننگر ہار کے ضلع گوشتا سے متصل سرحد پر پاکستانی فوج کی موجودگی اور نقل و حرکت میں اضافے اور نئی تعمیرات پر افغان حکومت کی گہری تشویش سے آگاہ کیا۔
بیان کےمطابق افغان عہدیدار نے پاکستانی سفیر پر واضح کیا کہ اس نوعیت کی سرگرمیاں "بین الاقوامی روایات کے برخلاف، اشتعال انگیز اور افغان حکومت کے لیے ناقابلِ قبول ہیں" جنہیں، ان کے بقول، پاکستانی حکومت کو فوری طور پر روک دینا چاہیے۔
بیان میں افغانستان کی سرحدی پولیس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ضلع گوشتا کے بعض سرحدی دیہات کے نزدیک سرحد کے دوسری جانب پاکستانی افواج کی غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔
گفتگو کے دوران میں افغان نائب وزیرِ خارجہ نے گزشتہ دنوں سرحدی صوبے کنڑ کے مختلف علاقوں میں پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر راکٹ حملوں اور توپ خانے سے بمباری پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
افغان نائب وزیرِ خارجہ نے خبر دار کیا کہ اس طرح کے حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستانی سفیر نے افغان حکومت کے تمام تحفظات اور مطالبات اپنے ملک کے متعلقہ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے تاحال افغانستان کے اس بیان پر باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔