افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعہ کو ایک صدارتی اُمیدوار عبداللہ عبداللہ کی گاڑیوں کے قافلے کو خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تاہم وہ اس حملے محفوظ رہے۔
پولیس کے مطابق یہ بم حملہ ایک ہوٹل کے باہر کیا گیا جہاں عبداللہ عبداللہ انتخابی ریلی سے خطاب کے بعد واپس روانہ ہو رہے تھے۔ بم حملے میں کم از کم افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔
کابل پولیس کے سربراہ جنرل ظاہر ظاہر نے کہا کہ عبد اللہ عبداللہ اور اُن کے نائب خان محمد کو خودکش حمل آور نے نشانہ بنایا لیکن خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔
عبداللہ عبداللہ ٹیلی ویژن پر ایک براہ راست پروگرام میں شریک ہوئے تاکہ وہ اپنے حامیوں کو یقین دہانی کروا سکیں کہ وہ بخریت ہیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ پیپلز اسلامک یونٹی پارٹی کے جلسے سے خطاب کے بعد روانہ ہو رہے تھے تو اُن کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
کابل پولیس کے ترجمان حشمت ستنکزئی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک خودکش بمبار نے عبداللہ عبداللہ کی گاڑیوں کے قافلے کے قریب دھماکا کیا۔
کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کہ تاہم طالبان نے رواں ہفتے ہی انتخابی عمل میں رخنا ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔
دریں اثناء پاکستان نے افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے قافلے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان اپنی جمہوری سفر کے راستے آنے والی ہر رکاوٹ کا شکست دے گا۔ مزید برآں پاکستان افغانستان میں پرامن انتخابات اور جمہوریت کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی مد مقابل ہیں۔ کامیاب ہونے والا اُمیدوار صدر حامد کرزئی کی جگہ نظام حکومت سنبھالے گا۔
دونوں اُمیدوار ملک بھر میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
اشرف غنی نے عبداللہ عبداللہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن دشمن عناصر کی کارروائی ہے جو ملک کے صدارتی انتخابات میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے کے موقع پر بھی طالبان نے لوگوں کو اس عمل سے دورے رہنے کی دھمکی دی تھی لیکن سلامتی کے خدشات کے باجود لگ بھگ ایک کروڑ بیس لاکھ اہل افغان ووٹروں میں سے تقریباً ساٹھ فیصد نے پہلے مرحلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
تاہم کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت پہلے مرحلے میں پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدواروں کے درمیان اب 14 جون کو مقابلہ ہو گا۔
صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 45 فیصد جب کہ اشرف غنی کو تقریباً 33 فیصد ووٹ ملے۔
پولیس کے مطابق یہ بم حملہ ایک ہوٹل کے باہر کیا گیا جہاں عبداللہ عبداللہ انتخابی ریلی سے خطاب کے بعد واپس روانہ ہو رہے تھے۔ بم حملے میں کم از کم افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔
کابل پولیس کے سربراہ جنرل ظاہر ظاہر نے کہا کہ عبد اللہ عبداللہ اور اُن کے نائب خان محمد کو خودکش حمل آور نے نشانہ بنایا لیکن خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔
عبداللہ عبداللہ ٹیلی ویژن پر ایک براہ راست پروگرام میں شریک ہوئے تاکہ وہ اپنے حامیوں کو یقین دہانی کروا سکیں کہ وہ بخریت ہیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ پیپلز اسلامک یونٹی پارٹی کے جلسے سے خطاب کے بعد روانہ ہو رہے تھے تو اُن کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
کابل پولیس کے ترجمان حشمت ستنکزئی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک خودکش بمبار نے عبداللہ عبداللہ کی گاڑیوں کے قافلے کے قریب دھماکا کیا۔
کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کہ تاہم طالبان نے رواں ہفتے ہی انتخابی عمل میں رخنا ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔
دریں اثناء پاکستان نے افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے قافلے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان اپنی جمہوری سفر کے راستے آنے والی ہر رکاوٹ کا شکست دے گا۔ مزید برآں پاکستان افغانستان میں پرامن انتخابات اور جمہوریت کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی مد مقابل ہیں۔ کامیاب ہونے والا اُمیدوار صدر حامد کرزئی کی جگہ نظام حکومت سنبھالے گا۔
دونوں اُمیدوار ملک بھر میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
اشرف غنی نے عبداللہ عبداللہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن دشمن عناصر کی کارروائی ہے جو ملک کے صدارتی انتخابات میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے کے موقع پر بھی طالبان نے لوگوں کو اس عمل سے دورے رہنے کی دھمکی دی تھی لیکن سلامتی کے خدشات کے باجود لگ بھگ ایک کروڑ بیس لاکھ اہل افغان ووٹروں میں سے تقریباً ساٹھ فیصد نے پہلے مرحلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
تاہم کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت پہلے مرحلے میں پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدواروں کے درمیان اب 14 جون کو مقابلہ ہو گا۔
صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 45 فیصد جب کہ اشرف غنی کو تقریباً 33 فیصد ووٹ ملے۔