افغانستان میں منگل کے روز ہونے والے دو بم دھماکوں میں عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم 52 افراد ہلاک ہوگئے۔
حکام کے مطابق دارالحکومت کابل میں ابو الفضل مزار کے قریب ایک خود کش بمبار نے اس وقت دھماکا کیا جب عاشورہ کے ماتمی جلوس کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔
دھماکا اتنا شدید تھا کہ زیادہ تر ہلاکتیں موقع پر ہی ہوئیں۔ مرنے والوں میں عورتیں اور بچے بی شامل ہیں جب کہ ایک سو سے زائد افراد اس میں زخمی بھی ہوئے۔
دریں اثناء شمالی شہر مزار شریف میں ایک مزار کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ بم ایک سائیکل پر نصب تھا۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ اس کا ہدف بھی شیعہ عزادار تھے یا نہیں۔
صدر حامد کرزئی نے بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ’’ایسے اہم مذہبی دن پر‘‘ یہ دہشت گردانہ کارروائیاں کی گئی ہیں۔
طالبان کے دورحکومت میں افغانستان میں شیعہ برادری کو ماتمی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں تھی۔
حکام کے مطابق جنوبی شہر قندھار میں بھی منگل ہی کو موٹر سائیکل میں نصب ایک بم پھٹنے سے تین افراد زخمی ہوگئے۔ تاہم یہ واقعہ کسی مذہبی عمارت کے قریب پیش نہیں آیا۔