رسائی کے لنکس

نئے سال کے پہلے روز کابل میں زوردار دھماکا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعہ کو ایک زوردار دھماکا ہوا ہے لیکن نئے سال کے پہلے روز ہونے والے اس دھماکے میں فوری طور پر کسی جانی و مالی نقصان کی تفصیل موصول نہیں ہو سکی ہے۔

جمعہ کی شام یہ دھماکا شہر کے ایک مرکزی رہائشی علاقے میں ہوا جہاں بہت سے ریستوران اور گیسٹ ہاؤسز ہیں جب کہ قریب ہی کئی افغان عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے نام ظاہر کیے بغیر ایک پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ بظاہر "لی جارڈن" نامی ریستوان پر کیا گیا جو کہ کابل میں واقعے ان چند ریستورانوں میں سے ایک ہے جہاں اب بھی غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد کا آنا جانا رہتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں طالبان کی طرف سے افغانستان کے مختلف حصوں میں تشدد پر مبنی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان تعطل کے شکار مذاکرات کا سلسلہ بحال ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

مذاکرات کا یہ سلسلہ گزشتہ سال جولائی میں بس ایک ہی براہ راست ملاقات کے بعد اس وقت تعطل کا شکار ہو گیا تھا جب طالبان کے امیر ملا عمر کی وفات کی خبر منظر عام پر آئی۔

نئے امیر ملا اختر منصور کی طرف سے تحریک کی کمان سنبھالنے پر مختلف طالبان دھڑوں میں اختلافات نے بھی جنم لیا اور اس حد تک کشیدہ ہوگئے کہ ان کی آپسی میں لڑائیوں کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG