افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے اُن پانچ امریکی فوجیوں کی شدید مذمت کی ہے جن کے دستے کی مبینہ طور پر دانستہ کارروائیاں افغان شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنیں۔
اُنھوں نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ جن شہریوں کو تفریحاً ہلاک کیا گیا وہ فوجیوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھے۔
جرمن جریدے شپیگل اور امریکی میگزین رولنگ سٹون نے اپنے تازہ شماروں میں ایسی تصاویر شائع کی ہیں جن میں امریکی فوجی افغان شہریوں کی لاشوں کے قریب کھڑے ہو کر مسکرا رہے ہیں۔ بدھ کو افغان صدر کا مذمتی بیان ان تصاویر کی اشاعت کے بعد پہلا ردعمل ہے۔
اس تصویر میں دکھائے جانے والے ایک امریکی فوجی نے گذشتہ ہفتے افغان شہریوں کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم کا اعتراف کیا تھا جس پر اُسے 24 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
22سالہ فوجی جیرمی مورلاک اُن پانچ امریکی فوجیوں میں سے ایک ہیں جن کے خلاف گذشتہ سال جنوبی صوبہ قندھار میں تین شہریوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔ سماعت کے دوران امریکی فوجی نے جج کو بتایا کہ اُن کا”منصوبہ لوگوں کو قتل کرنا تھا“۔
امریکی فوج نے” کرب و تکلیف“ کا باعث بننے والی ان تصاویر کے منظرعام پر آنے کے بعد معذرت کی ہے اور کہا کہ ”یہ امریکی افواج کے معیار اور اقدار کے منافی فعل ہے“۔