معروف سفارت کاراور افغانستان کےلیے نامزد امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ ملک کے مستقبل کا دارومدار پاکستان میں رونما ہونے والے معاملات پر ہوگا۔
ریان کروکر نے یہ بات بدھ کے روز امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کی سماعت میں قانون سازوں کو بتائی۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتِ حال تب تک بہتر نہیں ہوگی جب تک کامیابی کے حصول کے لیےپاکستان میں قابلِ قدر اقدامات نہیں کیے جاتے۔
جب سے پچھلے ماہ اسلام آباد کے دارالحکومت سے شمال میں واقع ایک قصبے میں امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت واقع ہوئی ہے، امریکہ نے پاکستان پر اپنی سرحدوں کے اندر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔
کروکر نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سےفوجوں کے انخلا کے منصوبے پر عمل درآمد کرتے وقت امریکہ کو خبردار رہنا ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان سے فوجوں میں کٹوتی لاتے وقت امریکہ کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ اِس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد گروہ اپنے ٹھکانوں کوافغانستان منتقل نہ کردیں۔
کروکر کی نامزدگی پر سماعت ایسے وقت ہو رہی ہے جب امریکی قانون سازوں میں افغانستان میں جنگ کی طوالت اور اخراجات پر مایوسی کا اظہار بڑھتا جا رہا ہے۔
بدھ کو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ عشرے کے دوران افغان حکومت کو جو تقریباً 19 ارب ڈالر کی امداد دی ہے اُس پر امریکی حکومت کوئی خاص پیش رفت نہیں دکھا پائے گی۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جب 2014ء میں غیر ملکی فوجیں ملک سے چلی جائیں گی ایسے میں امریکہ کی طرف سے افغانستان کی تعمیر نو کا کام جاری نہیں رہ سکے گا۔