افغان حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم ’داعش‘ سے وابستہ جنگجوؤں کو ایک مشتبہ امریکہ ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس میں 18 افراد مارے گئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مارے جانے والوں میں ممکنہ طور پر عام شہری بھی شامل ہیں۔
بغیر ہوا باز کے طیارے سے یہ کارروائی افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں کی گئی۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ نے صوبائی پولیس سربراہ محمد علی کے حوالے سے بتایا کہ ضلع اچین میں کی گئی اس کارروائی میں مارے جانے والوں میں 15 جنگجو جب کہ تین عام شہری شامل ہیں۔
افغانستان میں موجود امریکی افواج کے ترجمان کی طرف سے بھی اچین میں فضائی کارروائی کی تصدیق کی گئی، لیکن اُنھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
فضائی کارروائی میں شہری ہلاکتوں کے بارے میں امریکی افواج کے ترجمان نے کہا کہ وہ ان دعوؤں سے متعلق آگاہ ہیں لیکن اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حج کی ادائیگی کے بعد واپس آنے والے ایک قبائلی رہنما سے ملنے کے لیے اُس کے گھر پر یہ شدت پسند گئے تھے کہ اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ مارے جانے والوں میں ’داعش‘ کے کئی کمانڈر بھی شامل ہیں۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار کا ضلع اچین شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق اس تنظیم کے سینکڑوں جنگجو سرگرم ہیں لیکن وہ دیگر علاقوں تک اپنا اثر و رسوخ نہیں بڑھا سکے ہیں۔
افغان فورسز کے علاوہ وہاں تعینات امریکی افواج بھی داعش کے جنگجوؤں اور دیگر شدت پسند گروپوں کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔
فضائی کارروائیوں میں شہری ہلاکتیں افغان حکومت اور ملک میں تعینات بین الاقوامی افواج کے درمیان تناؤ کا سبب بھی بنتی رہی ہیں۔
افغانستان میں امریکی فورسز کی فضائی کارروائیوں میں ’داعش‘کے علاقائی سربراہ حافظ سعید خان سمیت کئی اہم کمانڈر مارے جا چکے ہیں۔