واشنگٹن —
افغانستان میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک ٹرک، جو ملک کے صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کے بیلٹ باکسز لے جار رہا تھا، تباہ ہوگیا۔ اس واقع میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
یہ واقعہ اتوار کے روز ملک کے شمالی صوبہٴ قندوز میں ہوا، جس سے ایک ہی روز قبل ملک کے تقریباً 70 لاکھ افراد نے صدر حامد کرزئی کے جانشین کے لیے ووٹ ڈالے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ٹرک میں پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ بکس قندوز شہر لے جائے جارہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈرائیور، ایک پولیس والا اور ملک کے آزاد انتخابی کمیشن کا ایک رکن شامل تھا۔
عہدے داروں نے ہفتے کو ہونے والی اس ووٹنگ کو تشدد کے واقعات سے زیادہ تر پاک قرار دیا، جس میں کوئی قابل ِذکر حملہ نہیں ہوا، جب کہ ملک کے مختلف مقامات پر بم دھماکوں، راکٹ فائر کیے جانے اور گولیاں چلنے کے اکہ دکہ واقعات میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔
افغان پارلیمان کی ایک رُکن، شکریہ بارکزئی نے بتایا ہے کہ ووٹنگ طالبان اور اُن کی طرف سے انتخاب کی مخالفت کی دھمکیوں میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آئین کی رو سے، مسٹر کرزئی تیسری میعاد کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے۔
اُنھوں نے ملک کے شہریوں کو سراہا جنھوں نے طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے، کثیر تعداد میں ووٹ ڈالے۔
اُنھوں نے کہا کہ ووٹنگ میں اُن کی شرکت ہمارے محبوب وطن کے باعث فخر اور کامیابی کا موجب بنی۔
ملک میں اقتدار کی منتقلی کے لیےیہ پہلے جمہوری الیکشن تھے۔ ہفتے کو لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے، اس حد تک کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر بیلٹ پیپر کم پڑ گئے تھے۔
طالبان شدت پسندوں نے ووٹنگ میں رخنہ ڈالنے کی دھمکی دے رکھی تھی، جس بنا پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں کی کُل تعداد 6200تھی، جہاں لوگوں نے حق رائے دہی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تاہم، سلامتی کے بارے میں تشویش کی بنا پر چند سیکڑے پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنا پڑا۔
توقع ہے کہ ابتدائی تنائج اس ماہ کے اواخر تک موصول ہونا شروع ہوجائیں گے؛ جب کہ حتمی نتائج کا اعلان 14 مئی تک ہوگا۔
اگر آٹھ میں سے کوئی بھی امیدوار نصف کے برابر ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اُس صورت میں، ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ لازم ہوجائے گا۔
یہ واقعہ اتوار کے روز ملک کے شمالی صوبہٴ قندوز میں ہوا، جس سے ایک ہی روز قبل ملک کے تقریباً 70 لاکھ افراد نے صدر حامد کرزئی کے جانشین کے لیے ووٹ ڈالے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ٹرک میں پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ بکس قندوز شہر لے جائے جارہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈرائیور، ایک پولیس والا اور ملک کے آزاد انتخابی کمیشن کا ایک رکن شامل تھا۔
عہدے داروں نے ہفتے کو ہونے والی اس ووٹنگ کو تشدد کے واقعات سے زیادہ تر پاک قرار دیا، جس میں کوئی قابل ِذکر حملہ نہیں ہوا، جب کہ ملک کے مختلف مقامات پر بم دھماکوں، راکٹ فائر کیے جانے اور گولیاں چلنے کے اکہ دکہ واقعات میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔
افغان پارلیمان کی ایک رُکن، شکریہ بارکزئی نے بتایا ہے کہ ووٹنگ طالبان اور اُن کی طرف سے انتخاب کی مخالفت کی دھمکیوں میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آئین کی رو سے، مسٹر کرزئی تیسری میعاد کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے۔
اُنھوں نے ملک کے شہریوں کو سراہا جنھوں نے طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے، کثیر تعداد میں ووٹ ڈالے۔
اُنھوں نے کہا کہ ووٹنگ میں اُن کی شرکت ہمارے محبوب وطن کے باعث فخر اور کامیابی کا موجب بنی۔
ملک میں اقتدار کی منتقلی کے لیےیہ پہلے جمہوری الیکشن تھے۔ ہفتے کو لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے، اس حد تک کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر بیلٹ پیپر کم پڑ گئے تھے۔
طالبان شدت پسندوں نے ووٹنگ میں رخنہ ڈالنے کی دھمکی دے رکھی تھی، جس بنا پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں کی کُل تعداد 6200تھی، جہاں لوگوں نے حق رائے دہی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تاہم، سلامتی کے بارے میں تشویش کی بنا پر چند سیکڑے پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنا پڑا۔
توقع ہے کہ ابتدائی تنائج اس ماہ کے اواخر تک موصول ہونا شروع ہوجائیں گے؛ جب کہ حتمی نتائج کا اعلان 14 مئی تک ہوگا۔
اگر آٹھ میں سے کوئی بھی امیدوار نصف کے برابر ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اُس صورت میں، ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ لازم ہوجائے گا۔