رسائی کے لنکس

افغانستان میں رواں سال شہری ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں انسانی حقوق کے ایک کارکن لال گل لال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شہری ہلاکتوں، خاص طور پر بچوں کی اموات میں اضافہ باعث تشویش ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے جون کے اختتام تک 1601 عام شہری ہلاک جب کہ 3565 زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ ہلاکتوں میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے چھ ماہ میں ہلاک ہونے والوں میں 388 بچے شامل ہیں جب کہ 1121 بچے زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2009ء کے بعد کسی بھی ایک سال کے پہلے چھ ماہ میں ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

رپورٹ میں اس جانی نقصان کا ذمہ دار طالبان اور داعش کے دیگر شدت پسند گروہوں کے علاوہ حکومت مخالف گروپوں کو قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کی حامی فورسز کی کارروائی کے سبب بھی ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر جانی نقصان زمینی حملوں، خود کش بم دھماکوں اور لڑائی کے دوران نا پھٹنے والے بارودی مواد کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

افغانستان میں انسانی حقوق کے ایک کارکن لال گل لال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شہری ہلاکتوں، خاص طور پر بچوں کی اموات میں اضافہ باعث تشویش ہے۔

"یہ بہت تشویش کی بات ہے، جنگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور لڑائی میں شامل فریق نا تو بین الاقوامی قوانین، نا اسلامی قوانین اور نا ہی ملکی قوانین کا احترام کرتے ہیں"۔

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ بچوں کو مسلح لڑائیوں کے لیے بھرتی بھی کیا جا رہا ہے جب کہ تعلیمی اداروں اور طبی مراکز پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ بچوں سے جنسی تشدد کے علاوہ خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کا تذکرہ بھی کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG