امریکہ کے سخت نظریات کے حامل ایک گرجاگھر کے پادری کی جانب سے قرآن مجید جلائے جانے کے واقع کے خلاف افغانستان میں جاری احتجاج کے دوسرے دن ہفتے کے روز ملک کے جنوبی حصے میں کم ازکم نو افراد ہلاک ہوگئے۔
سیکیورٹی فورسز نے قندھار کی سڑکوں پر مظاہرین کو، جو عمارتوں اور گاڑیوں کو نذرآتش کررہے تھے، منشتر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
قندھار میں تشددکے حالیہ واقعات سے ایک روز قبل شمالی شہر مزار شریف میں لوگوں نے اقوام متحدہ کی ایک عمارت پر حملہ کرکے سات غیر ملکی کارکنوں کو ہلاک کردیا تھا۔ مزار شریف کے مظاہرے بھی قرآن مجید کو جلانے کی کارروائی کے خلاف ہوئے تھے۔
کابل میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن دی مستورا نے ہفتے کے روز کہا کہ مزار شریف میں جمعے کے مظاہروں کے دوران ہلاکت خیز حملہ شورش پسندوں کے ایک گروپ نے کیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مشن پر حملے کے باوجود عالمی ادارہ اس ملک میں اپنی موجودگی قائم رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم کا وہاں سے چلے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم وہ عارضی پر شمالی حصے میں تعینات اپنے کارکنوں کو کابل منتقل کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے ہفتے کے روز افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلی فون پر گفتگوکی۔ انہوں نے کہا ہے مزار شریف پر حملے سے انہیں صدمہ ہوا ہے۔