رسائی کے لنکس

افغانستان: متاثرہ علاقوں میں امدادی کام جاری


افغان وزیر کے بقول اب امدادی کاموں کا محور و توجہ منتقل کیے گئے سات سو خاندانوں کی امداد اور بحالی پر ہے۔

افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ مٹی کے تودے کی زد میں آنے والے دیہات میں اب مزید لاشوں کی تلاش کا کام جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ مٹی اور پتھروں تلے دبے افراد میں سے اب کسی کے زندہ بچنے کی امید نہیں ہے۔

جمعہ کو صوبہ بدخشاں کے ضلع ارگو کے گاؤں آب باریک میں مٹی کے تودے گرنے سے ایک پورا دیہات اس کی زد میں آگیا تھا۔

اتوار کو دیہی بحالی کے وزیر واعظ احمد برمک کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے میں مزید تودے گرنے کے خطرے کے پیش نظر وہاں سے تمام لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اب امدادی کاموں کا محور و توجہ منتقل کیے گئے سات سو خاندانوں کی امداد اور بحالی پر ہے۔

ان کے بقول مٹی اور پتھروں کی دبیر تہہ سے 250 لاشیں نکالی گئیں جب کہ یہ واضح نہیں کہ تودے کی زد میں آنے والے 300 گھروں میں اس وقت کتنے افراد موجود تھے لہذا ہلاکتوں کی اصل تعداد بتانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔

قبل ازیں حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ یہاں تقریباً اڑھائی ہزار سے زائد افراد آباد تھے جو سب کے سب تودے تلے دب چکے ہیں۔

اس واقعے پر صدر حامد کرزئی نے اتوار کو سرکاری طور پر یوم سوگ کا اعلان کر رکھا تھا اور کابل سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں فضا سوگوار رہی۔

کابل میں ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم کے عہدیدار زیور خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دارالحکومت میں لوگ افسردہ ہیں اور وہ متاثرہ علاقے میں امدادی کاموں میں حصہ بٹانے کے لیے چندہ بھی جمع کر رہے ہیں۔

" جو لوگ ادھر بچ گئے ہیں ان کی مدد کے لیے لوگ امداد جمع کر رہے ہیں، یہاں تو آج سوگ بھی ہے لوگ ادھر جا کر مدد کرنا چاہتے ہیں ان لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں دینے اور ضروری اشیا دینے کے لیے کام ہو رہا ہے۔"

ادھر متاثرہ علاقے سے چار ہزار افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیے جانے کے بعد ان کی خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کا انتظام کیا جارہا ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف افغانستان میں پیش آنے والے اس واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغان عوام کی مدد کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG