افغان پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح کابل کے جنوب مغربی حصے میں ایک مصروف شاہراہ سے نیٹوکا فوجی قافلہ گزر رہا تھا جب خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی قافلے سے ٹکرا دی۔ اس حملے میں چھ غیر ملکی فوجیوں سمیت کم ازکم 18افراد ہلاک ہوگئے۔
بمبار نے صبح کے ٹریفک رش کے دوران کابل میں متعدد سرکاری عمارتوں کے نزدیک آتشیں اسلحے سے بھری ہوئی وین کو ٹکرا کر دھماکے سے اڑا دیا. اس سے ایک درجن سے زیادہ سویلین اور فوجی گاڑیاں تباہ ہوئیں، جن میں ایک بس بھی شامل تھی۔
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہا تھا اور ایک جگہ رک کر وہ گاڑی میں پیٹرول بھر رہے تھے جب اچانک ایک زور دار دھماکا ہوا جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ عینی شاہد کے بقول جب وہ اٹھ کر کھڑا ہوا تو اس کے جسم کے کچھ حصوں سے خون بہہ رہا تھا ، ہر طرف دھویں کے بادل تھے اور اس کی گاڑی کو آگ لگی ہوئی تھی۔
افغان دارالحکومت کے جس حصے میں نیٹو کے فوجی قافلے پر حملہ کیا گیا وہاں قریب ہی ایک فوجی اڈہ، ایک ہسپتال، اسکول اور ایک افغان وزارت کی عمارت ہے۔ جس وقت یہ کارروائی کی گئی صدر کرزئی اپنے محل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملے کا نشانہ نیٹو کے فوجی اور بے گناہ شہر ی بنے جن میں خواتین اوربچے شامل ہیں۔ افغان صدر نے کہا کہ وہ دہشت گردی کی اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کے افغانستان جلد ان مشکلات سے باہر نکل آئے گا۔
کابل میں خود کش حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب نیٹو افواج جنوبی صوبے قندھار میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور طالبان باغیوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ اس آپریش نے کے جواب میں سرکاری اہداف، غیر ملکی افواج اور افغانستان میں موجود سفارت کاروں پر حملے میں اضافہ کر دیں گے۔
ستمبر میں افغان دارالحکومت میں ایک خودکش کار بم دھماکے میں چھ اطالوی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد غیر ملکی افواج کے خلاف منگل کو کیا گیا یہ حملہ ہلاکت خیز کارروائی ہے۔ افغانستان میں اس سال اب تک شدت پسندوں کے حملوں اور فوجی کارروائیوں کے دوران دو سو سے زائد نیٹو کے فوجی مارے جا چکے ہیں۔
وہائیٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ طالبان کا کام محض تباہی پھیلانا ہے اور یہ کہ امریکی اور افغان حکومتیں علاقے کو محفوظ بنانے کے نصب العین پر سختی سے کاربند ہیں۔