اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے افغانستان میں منشیات کی پیدار اور منظم جرائم سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی حکمت عملی کا دائرہ وسیع کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے کنٹرول سے متعلق ادارے کے سربراہ یوری فیڈوتوف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برداری کو لازمی طورپر سیکیورٹی اقدامات اور پوست کی کاشت سے آزاد صوبوں کی تعداد میں اضافے کے لیے افغان حکومت کی حوصلہ افزائی لازمی طورپر جاری رکھنی چاہیے۔
ہفتے کے روز کابل میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک ایسی وسیع تر حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو کاشت کاروں کو پوست کی فصل کاشت کیے بغیر اپنے خاندانوں کی کفالت کا موقع فراہم کرسکے۔
افغانستان میں ہر سال تقریباً تین ارب ڈالر کی پوست کاشت ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی شورش کو زیادہ تر فنڈز پوست کی فصل سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔
افغانستان دنیا بھر میں ہیروئن کی کل پیداوار کا 90 فی صد فراہم کرتا ہے۔ اور اس کا زیادہ تر حصہ پاکستان کے راستے بیرونی ملکوں میں اسمگل کردیا جاتا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں افغانستان اور پاکستان نے منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کے منصوبوں کا اعلان کیاتھا۔ یہ اعلان اسلام آباد میں ہونے والی علاقائی کانفرنس کے بعد سامنے آیا تھا، جس کا اہتمام اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم پر کنٹرول سے متعلق ادارے نے کیا تھا۔
ادارے کے سربراہ فیدوتوف نے کابل میں ہونے والی کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ افغانستان میں پوست کی کاشت ، منظم جرائم اور بدعنوانی کے مسئلے پر قابو پانے کا فائدہ پورے خطے کو ہوگا۔