افغان سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس افراد کی جانب سے نیٹو اہلکاروں پر مہلک حملوں میں حالیہ تیزی کے بعد امریکی اسپیشل فورسز نے مقامی پولیس کی تربیت کا عمل معطل کر دیا ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے ایک ترجمان کرنل تھامس کولنز نے کابل میں اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ پولیس کے تقریباً 1,000 نئے رنگروٹوں کی تربیت کا عمل اُن کی دوبارہ جانچ پڑتال مکمل ہونے تک معطل رہے گا۔
’’جب کہ ہمیں اپنے افغان ساتھیوں پر مکمل بھروسہ اور اعتماد ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اقدام ہمارے جانچ پڑتال کے عمل کی توثیق اور افغان لوکل پولیس کے معیار کی تصدیق یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘
کرنل تھامس کولنز نے کہا کہ تربیتی سرگرمیوں کی معطلی کے باوجود امریکی اسپیشل فورسز اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ قریبی اور فائدہ مند تعلقات کے عزم پر قائم ہیں، اور مشترکہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ افغان اہلکاروں کی طرف سے اپنے غیر ملکی ساتھیوں پر حملوں میں حالیہ اضافے کے باوجود امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز کو شاذ و نادر ہی ایسے واقعات کا سامنا ہوا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ افغان لوکل پولیس کی تربیت خالصتاً امریکی منصوبہ ہے، جب کہ نیٹو اس وقت افغان نیشنل آرمی اور افغان نیشنل پولیس کی تربیت میں مصروف ہے، جس کا سلسلہ جاری رہے گا۔
افغان سکیورٹی فورسز یا اُن کی وردی میں ملبوس افراد کی طرف سے اتحادی افواج پر رواں سال اب تک 30 سے زائد حملوں میں لگ بھگ 45 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے۔
طالبان عسکریت پسند افغان سکیورٹی فورسز میں سرائیت اختیار کرکے ایسے حملوں کی سرگرمی کے ساتھ ذمہ داری قبول کرتے آئے ہیں، مگر اتحادی افواج کے کمانڈروں کا ماننا ہے کہ ذاتی رنجش، ذہنی دباؤ اور اس نوعیت کے دیگر عوامل ان واقعات کی عمومی وجوہات بنے۔
افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے ایک ترجمان کرنل تھامس کولنز نے کابل میں اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ پولیس کے تقریباً 1,000 نئے رنگروٹوں کی تربیت کا عمل اُن کی دوبارہ جانچ پڑتال مکمل ہونے تک معطل رہے گا۔
’’جب کہ ہمیں اپنے افغان ساتھیوں پر مکمل بھروسہ اور اعتماد ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اقدام ہمارے جانچ پڑتال کے عمل کی توثیق اور افغان لوکل پولیس کے معیار کی تصدیق یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘
کرنل تھامس کولنز نے کہا کہ تربیتی سرگرمیوں کی معطلی کے باوجود امریکی اسپیشل فورسز اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ قریبی اور فائدہ مند تعلقات کے عزم پر قائم ہیں، اور مشترکہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ افغان اہلکاروں کی طرف سے اپنے غیر ملکی ساتھیوں پر حملوں میں حالیہ اضافے کے باوجود امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز کو شاذ و نادر ہی ایسے واقعات کا سامنا ہوا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ افغان لوکل پولیس کی تربیت خالصتاً امریکی منصوبہ ہے، جب کہ نیٹو اس وقت افغان نیشنل آرمی اور افغان نیشنل پولیس کی تربیت میں مصروف ہے، جس کا سلسلہ جاری رہے گا۔
افغان سکیورٹی فورسز یا اُن کی وردی میں ملبوس افراد کی طرف سے اتحادی افواج پر رواں سال اب تک 30 سے زائد حملوں میں لگ بھگ 45 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے۔
طالبان عسکریت پسند افغان سکیورٹی فورسز میں سرائیت اختیار کرکے ایسے حملوں کی سرگرمی کے ساتھ ذمہ داری قبول کرتے آئے ہیں، مگر اتحادی افواج کے کمانڈروں کا ماننا ہے کہ ذاتی رنجش، ذہنی دباؤ اور اس نوعیت کے دیگر عوامل ان واقعات کی عمومی وجوہات بنے۔