افغانستان کے جنوبی صوبہ زابل میں نامعلوم مسلح افراد نے شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو اغوا کر لیا ہے اور یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب رواں ماہ ہی زابل سے سات مغوی ہزارہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے پر اس کے خلاف ملکی تاریخ کے بڑے احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آچکے ہیں۔
حکام کے مطابق ہفتہ کو علی الصبح مسلح افراد نے کابل اور قندھار کے درمیان مرکزی شاہراہ مسافر بسوں کو روکا اور شناخت کے بعد ان میں سے ہزارہ برادری کے لوگوں کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
مغویوں کی اصل تعداد کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آئے ہیں لیکن حکام کے بقول ان کی تعداد 14 سے 20 تک ہے۔
تاحال اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن جنوبی افغانستان میں طالبان اور داعش سے وابستہ شدت پسند شیعہ لوگوں کے اغوا میں ملوث رہے ہیں۔
فارسی زبان بولنے والے اس شیعہ ہزارہ برادری کو طویل عرصے سے افغانستان میں ناروا سلوک اور ایذا رسانیوں کا سامنا رہا ہے جب کہ طالبان کے دور اقتدار میں اس برادری کے ہزاروں افراد کا قتل عام بھی ہو چکا ہے۔
تقریباً چھ ماہ قبل غزنی سے اغوا کیے گئے سات شیعہ ہزارہ افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں، کی لاشیں رواں ماہ زابل سے برآمد ہوئی تھیں۔
ہزاروں افراد نے اغوا اور قتل کے اس واقعے کے خلاف کابل سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے اور حکومت سے ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔