رسائی کے لنکس

ملا منصور کو طالبان کی قیادت سنبھالنے کے بعد مخالفت کا سامنا رہا


ملا منصور کو گزشتہ سال جولائی میں طالبان کے بانی امیر ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد افغان طالبان کے مرکزی دھڑے نے اپنا امیر منتخب کیا۔

افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ملا منصور کو گزشتہ سال جولائی میں طالبان کے بانی امیر ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد افغان طالبان کے مرکزی دھڑے نے اپنا امیر منتخب کیا، لیکن اس انتخاب پر انھیں کئی دیگر دھڑوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا رہا اور اس دوران مختلف طالبان گروپوں میں جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔

ان کے انتخاب کی مخالفت کرنے والوں میں ملا عمر کے بھائی ملا منان اور بڑے بیٹے ملا یعقوب بھی شامل تھے۔

لیکن بعد ازاں ان دونوں کی حمایت بھی ملا منصور حاصل کرنے میں کامیاب رہے جس سے ان کے بطور امیر انتخاب کو تقویت ملی اور بعض دیگر منحرف دھڑوں نے بھی ان سے وفاداری کا اعلان کیا۔

ملا منصور نے ملا منان اور ملا یعقوب کو گزشتہ ماہ ہی طالبان کی فیصلہ ساز کونسل "رہبری شوریٰ" میں شامل کیا تھا جب کہ ملک کے 34 صوبوں میں سے 15 میں طالبان کی کمان ملا یعقوب کو سونپی تھی۔

ملا منصور نے اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کے لیے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کو گزشتہ سال ہی افغان طالبان کا نائب سربراہ مقرر کیا۔

جنوبی افغان صوبے قندھار کے ضلع میوند کے ایک بااثر قبیلے اسماعیل زئی سے تعلق رکھنے والے ملا اختر منصور کا شمار طالبان کے مرحوم امیر ملا عمر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا اور وہ 1996ء سے 2001ء تک طالبان کے دور اقتدار میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔

1999ء میں جب اقوام متحدہ نے طالبان تحریک پر وسیع الجہت پابندیاں عائد کیں تو اس وقت ملا منصور قندھار کے فوجی کمانڈر کے علاوہ افغانستان کے ہوا بازی کے وزیر بھی تھے۔

ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان کے مختلف رہنماؤں نے کھلے عام ملا منصور پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے دانستہ طور پر ملا عمر کی وفات کی خبر کو پوشیدہ رکھا۔

ملا عمر کا انتقال 2013ء میں ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG