شہریوں کے تحفظ سے متعلق ایک گروپ سی پی اے جی نے کہا ہے کہ مئی کے دوران افغانستان کے 23 صوبوں میں سیکیورٹی سے منسلک واقعات میں 183 افراد ہلاک اور 337 زخمی ہوئے۔
گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پچھلے مہینے ننگرہار میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کا تناسب زیادہ تھا۔
سی پی اے جی اگست 2017 سے ہر ماہ کے اختتام پر اپنی رپورٹ جاری کر رہاہے۔
یہ گروپ کئی غیر سرکاری تنظیموں، شہریوں کی انجمنوں، اور یواین اے ایم اے پر مشتمل ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یواین اے ایم اے نے اس سال کی پہلی سہ ماہی کی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس عرصے کے دوران 763 افراد ہلاک اور 1495 زخمی ہوئے۔
افغان وزارت داخلہ کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ دہشت گرد کابل شہر کو اپنی ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور کچھ لوگ انہیں ہتھیار، گولہ باروداور نقل و حرکت کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کابل پولیس جلد ہی کالے شیشوں والی گاڑیوں اور پرائیویٹ بکتربند گاڑیوں کے خلاف ایک آپریشن شروع کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبضے میں لی جانے والی ان دو بلٹ پروف گاڑیوں کے بارے میں ابھی تحقیقات جاری ہیں جنہیں پچھلے بدھ کے روز خودکش بمبار لانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
افغان وزارت داخلہ پر 8 خودکش بمباروں نے حملہ کیا تھا۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا تھا جب کہ افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اس حملے میں ملوث تھا۔