افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں جمعرات کوکیش کونا کے علاقے میں سڑک میں نصب بم پھٹنے سے کم ازکم 14 افراد ہلاک اور چارزخمی ہو گئے۔
صوبائی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ گاڑی مسافروں سے کچھا کچھ بھری ہوئی تھی اور تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
اس علاقے میں سڑک میں نصب دو مزید بموں کو حکام نے ناکارہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے ۔ تاحال اس حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں بھی مسافر گاڑیاں اس طرح کے بم حملوں کی زد میں آتی رہی ہیں۔
دریں اثناء افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ نیٹوکے ایک فضائی حملے میں چار افغان فوجی ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ اتحادی فوج کے مطابق یہ اہلکار عسکریت پسندوں کے شبے میں مارے گئے۔
جنرل محمد ظاہر عظیمی نے بتایا کہ افغان فوجی صوبہ ہلمندکے موسیٰ قلعہ ضلع میں اپنے اڈے سے بدھ کی رات پیدل گشت پر نکلے تھے جب وہ نیٹو کے طیاروں کی بمباری کی زد میں آگئے۔ نیٹو نے افغان حکام کو بتایا کہ اتحادی افواج کوشبہ تھا کہ مارے جانے والے عسکریت پسند ہیں۔
نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایک ٹیم روانہ کردی گئی ہے تاہم وہ جنرل عظیمی کے بیان سے متعلق کوئی تصدیق نہیں کرسکتے۔
رواں سال ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں اتحادی افواج نے غلطی سے افغان سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ اگست میں تین افغان پولیس اہلکار شمالی صوبے جوزجان میں نیٹو کی طرف سے عسکریت پسندوں پر کیے جانے والے فضائی حملے میں مارے گئے۔
جولائی میں بھی صوبہ غزنی میں چھ افغان فوجی ایسی ہی کارروائی میں ہلاک ہوئے۔ اتحادی افواج کا کہنا تھا کہ فضائی حملے سے قبل انھیں افغان فوجی یونٹ کی طرف سے جس مقام کی نشاندہی کی گئی تھی وہ غلط تھا۔