افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ دو مختلف حملوں میں کم ازکم 13 سکیورٹی اہلکار مارے گئے جب کہ امریکی فوجی حکام نے داعش کے خلاف کی گئی کارروائی میں اپنے ایک فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
شمالی صوبہ بلخ کے سکیورٹی حکام نے اتوار کو بتایا کہ ہفتہ کو دیر گئے سکیورٹی طالبان کے خلاف جاری آپریشن کے سلسلے میں ایک گاڑی پر سوار جا رہے تھے کہ ضلع چمتال میں ان کی گاڑی سڑک میں نصب بم سے ٹکرا گئی۔
اس واقعے میں نو افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ایک دوسرے واقعے میں شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں نے ہفتہ کو دیر گئے صوبہ جوزجان کے ضلع درزاب میں حملہ کر کے چار سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
صوبائی گورنر کے ترجمان محمد رضا غفوری کے مطابق شدت پسندوں سے سکیورٹی فورسز کی لڑائی جاری ہے اور مزید کمک اور فضائی مدد کے لیے اعلیٰ حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے۔
ان کے بقول مرنے والوں میں ایک یونٹ کمانڈر بھی شامل ہے۔
اس سے قبل افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے ترجمان امریکی نیوی کے کیپٹن بل سالوون نے بتایا کہ داعش کے خلاف کارروائی میں ایک امریکی فوجی مارا گیا۔
ہفتہ کو دیر گئے یہ فوجی صوبہ ننگرہار میں داعش خراسان کے خلاف کیے گئے آپریشن میں ہلاک ہوا۔
داعش خراسان شدت پسند تنظیم کا حصہ ہے جو کہ افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے دیگر حصوں میں سرگرم ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کے مطابق مرنے والا فوجی امریکی اسپیشل فورسز کا رکن تھا۔
ننگرہار، افغانستان میں عسکریت پسندوں کا ایک مضبوط گڑھ ہے۔ امریکی فورسز نے اس علاقے میں متعدد فضائی کارروائیاں بھی کی ہیں۔ افغانستان کی زمینی فوج کے ساتھ مل کر کی گئی ان کارروائیوں کے باعث شدت پسند بعض ایسے علاقوں سے نکل گئے ہیں جو پہلے ان کے زیر تسلط تھے۔
یہ شدت پسند طالبان کے بھی مخالف ہیں جو ایک عرصے سے افغانستان کے مختلف حصوں پر اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ اس سال افغانستان میں لڑائی کے امریکی فوج کے کسی بھی اہلکار کی پہلی ہلاکت ہے۔ 2014ء میں امریکی فوج کی طرف سے سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے سپرد کیے جانے کے بعد سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں امریکی فوجی ہلاکتوں میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی ہے۔
اس وقت 12 ہزار سے زائد غیر ملکی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، افغانستان میں مقامی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت کے لیے موجود ہیں۔