سابق نائب امریکی وزیر خارجہ رچرڈ آرمٹیج کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جنگ فوج کے ذریعے نہیں جیتی جا سکتی۔ رچرڈ آرمٹیج 11ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے وقت صدر بش کی کابینہ میں نائب وزیرِخارجہ تھے۔ سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف کے مطابق آرمٹیج نے مبینہ طور پر ان حملوں کے بعد انہیں یہ دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان نے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مدد نہ کی تو اسے پتھر کے دور میں دھکیل دیا جائے گا۔ رچرڈ آرمٹیج اس سے انکار کرتے ہیں ۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے رچرڈ آرمٹیج نے کہا کہ افغانستان کی جنگ فوج کے ذریعے نہیں جیتی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے جو سب سے مشکل کام ہے وہ فوجیوں یا پولیس کی ٹرینگ نہیں بلکہ افغانستان میں قابل لوگوں کو اوپر لانا ہے جو ڈسٹرکٹ لیول اور چھوٹے شہروں اور قصبوں میں انتظامی عہدوں کو سنبھال سکیں۔ اور جو کرپشن نہ کرسکیں۔ یہ ایک مشکل کام ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ ابھی ہم یہ ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت کے اقدامات اور فوج کی قربانیوں کو رچرڈ آرمٹیج بھی سراہتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ یہ کوششیں صرف پاکستانی طالبان کے خلاف کی گئی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ واضح ہے کہ پاکستانی ان افغان طالبان کے خلاف کریک ڈاون کے لیے تیار نہیں ہیں جن کے پاس پاکستان میں ٹھکانے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ان کی ہچکچاہٹ کی بے شمار وجوہات ہیں جس میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستانی یہ نہیں جانتے کہ مستقبل میں افغانستان میں کس کی حکومت ہو گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی شاید واپس چلے جائیں گے، لہذا وہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والوں میں شامل رہنا چاہتے ہیں اور انہیں یہ موقع پشتون طالبان کی حمایت سے مل سکتا ہے۔
جب کہ پاکستانی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ وہ ایک ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں فوجی آپریشن نہیں کر سکتی اور جب حالات موزوں ہوں گے تو شمالی وزیرستان میں بھی فوجی کاروائی کی جائے گی۔
افغانستان سے امریکی فوج کو نکالنے کے بارے میں رچرڈ آرمٹیج کا کہناہے اگر افغان حکومت نے یہ مطالبہ کیا تو ایسا کرنا ہو گا۔ اور نائب صدر جوزف بائیڈن نے جو کہا اس کا مطلب یہ تھاکہ 2014ءکے آخر تک ہم اپنی لڑاکا دستے واپس بلا لیں گے۔ اور اگر افغان حکومت اس سے متفق ہو تو ہم شایدافغانستان میں فوج کے ٹریننگ مشن کو جاری رکھیں۔
افغانستان کی جنگ امریکہ کے لیے اب تک کی طویل ترین جنگ بن چکی ہے اور بعض ناقدین کے مطابق اس جنگ کا خاتمہ امریکہ کے لیے ناگزیر ہو گیا ہے۔ مگررچرڈ آرمٹیج سمیت بہت سے مبصرین افغانستان میں جلد استحکام کے بارے میں پر امید نہیں ہیں۔