ایسے میں جب موصل کو داعش سے واگزار کرانے کی کارروائی آخری مراحل میں ہے، عراقی افواج نے بتایا ہے کہ بہت جلد وہ الحویجہ پر حملہ کریں گی، جو ملک میں دہشت گرد گروپ کا آخری مضبوط ٹھکانہ ہے۔
عراقی افواج نے کہا ہے کہ تین سال تک ظالمانہ حرکات جاری رکھنے کے بعد، داعش کی خودساختہ خلافت دھڑام سے گرتی جا رہی ہے، حالانکہ الحویجہ سے باہر نکالے جانے کے بعد بھی امکان یہی ہے کہ باغی گروپ پھر بھی موجود رہے گا۔ الحویجہ موصل کے جنوب میں اندازاً 160 کلومیٹر (99 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
عراقی افواج کا کہنا ہے کہ اُنھیں سنگین لڑائی کی توقع نہیں، چونکہ عراقی فوج، کُرد پیشمرگہ اور شیعہ ملیشیاؤں نے کئی ہفتوں سے الحویجہ میں داعش کے لڑاکوں کے گِرد پہلے ہی گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔
عراقی وزارت دفاع کے ایک ترجمان، محمد الخرازی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’الحویجہ پر چڑھائی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، اور شہر کو واگزار کرانے کا منصوبہ پروگرام کے مطابق چل رہا ہے‘‘۔
الخرازی نے مزید تفصیل بیان کرنے سے انکار کیا، آیا اس کارروائی کا آغاز کب ہوگا؛ تاکہ داعش کی اچانک گرفت ممکن ہو۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ’’موصل کی آزادی کے فوری بعد، یہ کارروائی متوقع ہے‘‘۔