نامور دانشور اور پاکستان کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سابق سربراہ، آغا ناصر نے کہا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں ٹیکنالوجی میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے، جب کہ 1970ء کے بعد سات، نو انتخابات ہوئے ہیں، لیکن الیکشن کے میڈیا کوریج کے حوالے سے پروگراموں پر نظر ڈالی جائے تو، اُن کے بقول، ’الیکشن ولیج اب الیکشن سٹی تو بن گیا ہے، لیکن ویسےکوئی فرق نہیں ہے‘۔
نتائج کے اعلان کے طریقہ کار کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ، ’اصل بلو پرنٹ وہی ہے۔ پہلے لڑکیاں کرکٹ بورڈ کی طرح کے اسکور بورڈ پر نئے نتیجے کا اندراج کیا کرتی تھیں، اب یہ کام کمپیوٹر کرتا ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ سے ایک خصوصی گفتگو میں کہی۔ اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ ماضی کے آئینے میں الیکشن کوریج کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔
آغا ناصر نے توجہ دلائی کہ صدر یحیٰ خان کے زمانے میں ستر کے انتخابات کے لیے پاکستان میں پہلی بار باقاعدہ ایک میڈیا کوریج پلان بنا تھا۔ مرحوم صدر کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ وہ ایک ’لبرل‘ شخص تھے اور ’میڈیا کے لیے اُنھوں نے بہت کچھ کیا‘۔
تفصیلی انٹرویو کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
نتائج کے اعلان کے طریقہ کار کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ، ’اصل بلو پرنٹ وہی ہے۔ پہلے لڑکیاں کرکٹ بورڈ کی طرح کے اسکور بورڈ پر نئے نتیجے کا اندراج کیا کرتی تھیں، اب یہ کام کمپیوٹر کرتا ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ سے ایک خصوصی گفتگو میں کہی۔ اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ ماضی کے آئینے میں الیکشن کوریج کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔
آغا ناصر نے توجہ دلائی کہ صدر یحیٰ خان کے زمانے میں ستر کے انتخابات کے لیے پاکستان میں پہلی بار باقاعدہ ایک میڈیا کوریج پلان بنا تھا۔ مرحوم صدر کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ وہ ایک ’لبرل‘ شخص تھے اور ’میڈیا کے لیے اُنھوں نے بہت کچھ کیا‘۔
تفصیلی انٹرویو کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے: