واشنگٹن —
ایران نےکہا ہے کہ اُس نےاپنے جوہری پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کےمعائنہ کاروں کے ساتھ کچھ نقطوں پر اتفاق کر لیا ہے۔
ایران کے ریاستی خبر رساں ادارے نے بدھ کے روز کہا کہ کچھ اختلافات کوحل کیا گیا ہے جب کہ کچھ نئی تجاویز تیار کی گئی ہیں جنھیں اگلی ملاقات میں سامنے لایا جائے گا۔
اِس حوالے سےاُس نےکوئی تفصیل نہیں بتائی اورجوہری توانائی کےبین الاقوامی ادارے نے کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا۔
معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک جانے کی اجازت دینے کے سلسلے میں بات چیت کے دوسرے دور کے لیے’آئی اے اِی اے‘ کی ایک ٹیم اِس وقت تہران میں ہے۔
گذشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات کسی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔
تاہم، تہران نےعندیا دیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ وہ معائنہ کاروں کو ’مرچین‘ کی فوجی تنصیب پر جانے کی اجازت دے، جس کے بارے میں مغربی ملکوں کو شبہ ہے کہ وہاں کوئی جوہری ہتھیار بنائے جارہے ہیں۔
ایران نے کہا ہے کہ یہ ایک روایتی فوجی تنصیب ہے اور اِس بات پر زور دیا کہ اُس کا جوہری پروگرام خالصتاً پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
بدھ ہی کے روز، ایران نے کہا کہ وہ اپنی یورینیئم کی افزودگی کی تنصیب پر کچھ ضروری آلات نصب کرے گا۔
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ، فریدون عباسی داوانی نے ریاستی نگرانی میں کام کرنے والے میڈیا کے کارکنوں کو بتایا کہ اُنھوں نے’نتانز‘ کی اپنی تنصیب پر بہتر کارکردگی دینے والے سنٹری فیوجز نصب کرنا شروع کر دیے ہیں۔
بہتر کارکردگی والے نصب کیے جانے والے سنٹری فیوجز جوہری ہتھیار بنانے کے لیے انتہائی افزودہ یورینیئم پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیرونی پالیسی سے متعلق یورپی یونین کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اِس ماہ کے اواخر میں ایران کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں کچھ پیش رفت کا امکان ہے۔
ایشٹن عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان بات چیت میں رابطے کا کام انجام دے رہی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس، جرمنی اور ایران کےدرمیان بات چیت کا دوسرا دور26 فروری کو قزاقستان میں ہونے والا ہے۔
ایران کے ریاستی خبر رساں ادارے نے بدھ کے روز کہا کہ کچھ اختلافات کوحل کیا گیا ہے جب کہ کچھ نئی تجاویز تیار کی گئی ہیں جنھیں اگلی ملاقات میں سامنے لایا جائے گا۔
اِس حوالے سےاُس نےکوئی تفصیل نہیں بتائی اورجوہری توانائی کےبین الاقوامی ادارے نے کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا۔
معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک جانے کی اجازت دینے کے سلسلے میں بات چیت کے دوسرے دور کے لیے’آئی اے اِی اے‘ کی ایک ٹیم اِس وقت تہران میں ہے۔
گذشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات کسی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔
تاہم، تہران نےعندیا دیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ وہ معائنہ کاروں کو ’مرچین‘ کی فوجی تنصیب پر جانے کی اجازت دے، جس کے بارے میں مغربی ملکوں کو شبہ ہے کہ وہاں کوئی جوہری ہتھیار بنائے جارہے ہیں۔
ایران نے کہا ہے کہ یہ ایک روایتی فوجی تنصیب ہے اور اِس بات پر زور دیا کہ اُس کا جوہری پروگرام خالصتاً پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
بدھ ہی کے روز، ایران نے کہا کہ وہ اپنی یورینیئم کی افزودگی کی تنصیب پر کچھ ضروری آلات نصب کرے گا۔
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ، فریدون عباسی داوانی نے ریاستی نگرانی میں کام کرنے والے میڈیا کے کارکنوں کو بتایا کہ اُنھوں نے’نتانز‘ کی اپنی تنصیب پر بہتر کارکردگی دینے والے سنٹری فیوجز نصب کرنا شروع کر دیے ہیں۔
بہتر کارکردگی والے نصب کیے جانے والے سنٹری فیوجز جوہری ہتھیار بنانے کے لیے انتہائی افزودہ یورینیئم پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیرونی پالیسی سے متعلق یورپی یونین کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اِس ماہ کے اواخر میں ایران کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں کچھ پیش رفت کا امکان ہے۔
ایشٹن عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان بات چیت میں رابطے کا کام انجام دے رہی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس، جرمنی اور ایران کےدرمیان بات چیت کا دوسرا دور26 فروری کو قزاقستان میں ہونے والا ہے۔