|
شاعر احمد فرہاد کے بارے میں حکومت کی طرف سے اگرچہ بتایا گیا کہ وہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی پولیس کی تحویل میں ہیں لیکن ان کے اہل خانہ سے ان کی بدھ کی شام تک ملاقات نہیں کروائی گئی جس پر ان کے اہل خانہ نے مظفرآباد میں تھانہ صدر کے باہر اجتجاج کیا ہے۔
پولیس نے احمد فرہاد کو دھیرکوٹ میں کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں، مظفرآباد کے تھانہ صدر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور سائبر کرائم کے تحت پہلے سے درج ایک مقدمہ میں گرفتار کرکے چار روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔
احمد فرہاد کی اہلیہ سیدہ عروج زینب کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابھی تک میری پٹیشن خارج نہیں کی۔ ہماری احمد فرہاد سے اب تک ملاقات نہیں کروائی گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک احمد فرہاد حبس بے جا میں ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بدھ کی صبح اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے عدالت کو بتایا تھا کہ احمد فرہاد اس وقت پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہیں جہاں انہیں ایک پولیس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت میں کیا ہوا؟
بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد گرفتارہیں اور اس وقت پولیس کسٹڈی میں ہیں، انہوں نے تھانہ دھیر کوٹ کشمیر کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی جس کے مطابق انہیں کارسرکار میں مداخلت پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اس پر جسٹس محسن کیا نے کہا کہ کوہالہ پل کے بعد گرفتار کر کے دائرہ اختیار وہاں کا بنایا گیا ہے۔
جسٹس محسن نے کہا کہ کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ سماعت پر کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جواب آنا باقی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ہم نے بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔
اس پر کمرہ عدالت میں موجود وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے بھی حلف اٹھا رکھا ہے۔ ہماری نیت پر بھی شک نہ کیا جائے۔ جسٹس محسن کیانی یہ جو دوسری سائیڈ پر کھڑے ہیں یہ بھی آرمی کے خلاف نہیں ہیں۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ چند لوگوں کی غلط روش کا نقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے۔ ہر آفس کی ایک ورکنگ اور پراسیس ہوتا ہے۔ اگر انٹیلیجنس ایجنسیاں کسی کو اٹھاتی ہیں تو اس کا کیا پراسیس ہوتا ہے؟
جسٹس محسن نے وکیل ایمان مزاری سے کہا کہ احمد فرہاد کی فیملی سے پوچھ کر بتائیں تو پٹیشن نمٹا دیں گے۔
احمد فرہاد سے کسی کی ملاقات نہیں ہو سکی
شاعر احمد فرہاد کے بارے میں اگرچہ کہا گیا کہ وہ پولیس کی تحویل میں ہیں لیکن اب تک ان کے اہل خانہ سمیت کسی بھی شخص کی ان سے ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔
اس بارے میں مظفرآباد میں موجود سینئر صحافی عارف عرفی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احمد فرہاد پہلے دھیرکوٹ پولیس کی حراست میں تھے، لیکن انہیں بدھ کے روز ہی مظفرآباد لایا گیا جہاں انہیں گذشتہ دنوں عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہروں کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی پر درج مقدمات میں سے ایک مقدمے میں نامزد کیا گیا اور ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ، انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ میں چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
عارف عرفی کا کہنا تھا کہ احمد فرہاد کو بہت خفیہ انداز میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور اب تک کسی بھی صحافی یا ان کے اہل خانہ نے انہیں نہیں دیکھا۔
دوسری جانب احمد فرہاد کے اہل خانہ پہلے دھیر کوٹ اور پھر شام گئے مظفرآباد پہنچے جہاں تھانہ صدر میں ان کی ملاقات احمد فرہاد سے نہیں ہو سکی۔
مظفرآباد پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیدہ عروج زینب نے کہا کہ ہم مظفرآباد کے صدر تھانے میں پہنچے ہیں تو ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ وہاں موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مظفرآباد میں ہمارے ساتھ پولیس تعاون نہیں کر رہی۔ اگر احمد فرہاد کا ریمانڈ لیا گیا ہے تو انہیں تھانے میں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ کیا پولیس کا یہ کام رہ گیا ہے کہ وہ ان ایجنسیز کو کور کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابھی تک میری پٹیشن خارج نہیں کی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک احمد فرہاد حبس بے جا میں ہیں۔
احمد فرہاد اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے تھے
احمد فرہاد چند روز قبل اسلام آباد سے لاپتہ ہو گئے تھے جس پر ان کے اہل خانہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک پٹیشن فائل کی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ احمد فرہاد حساس اداروں کی تحویل میں ہیں۔
عدالت میں وزارت دفاع کی طرف سے جواب جمع کروایا گیا ہےکہ احمد فرہاد آئی ایس آئی کی تحویل میں نہیں ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر، سیکرٹری دفاع، اور سیکرٹری داخلہ کو عدالت میں طلب کیا تھا۔
تاہم اٹارنی جنرل نے احمد فرہاد کے بازیابی کے لیے کچھ مہلت کی درخواست کی تھی جس کے بعد بدھ کے روز پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ان کی گرفتاری ظاہر کر دی گئی ہے۔
فورم