یہ تین مارچ 2009 کا دن تھا جب سری لنکا کی ٹیم لاہور ٹیسٹ کے تیسرے روز معمول کے مطابق ہوٹل سے قذافی اسٹیڈیم کی جانب رواں دواں تھی۔ لیکن اچانک لبرٹی چوک پر ٹیم کی بس اور آفیشلز کی گاڑیوں پر اندھا دُھند فائرنگ ہونے لگی۔
سری لنکن ٹیم کے پاکستانی بس ڈرائیور مہر خلیل نے کمال مہارت سے حملے کی زد میں آئی بس کو قذافی اسٹیڈیم کے اندر پہنچا دیا، لیکن پھر بھی حملے میں سری لنکن ٹیم کے چھ ارکان زخمی ہوئے۔ واقعے میں دو شہری اور چھ سیکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے جب کہ ریزرو امپائرز میں شامل پاکستانی امپائر احسن رضا شدید زخمی ہو گئے۔
گولیاں لگنے سے احسن رضا کئی روز تک لاہور کے اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے۔ لیکن ان پر ایک ہی دھن سوار تھی کہ وہ صحت یاب ہو کر پھر امپائرنگ کریں گے۔
قدرت نے احسن رضا کو جہاں نئی زندگی دی اور وہ دوبارہ کھیل کے میدان میں نظر آئے تو وہیں اس واقعے کے 14 برس بعد اُنہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ایلیٹ پینل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
احسن رضا کو اپنے ہم وطن علیم ڈار کی ایلیٹ پینل سے دست برداری کے بعد شامل کیا گیا ہے۔ علیم ڈار 19 برس تک آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل رہے اور اس دوران اُنہوں نے 435 میچز میں امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیے۔
'یہ احسن رضا کی محنت کا پھل ہے'
اڑتالیس سالہ احسن رضا اب تک سات ٹیسٹ، 41 ون ڈے انٹرنیشنل اور 72 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل مقابلوں میں آن فیلڈ امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں جب کہ بطور ٹی وی امپائر بھی انہوں نے کئی میچز میں خدمات انجام دیں۔ اس وقت پاکستان سپر لیگ 8 میں بھی وہ علیم ڈار کے ہمراہ امپائرنگ کررہے ہیں۔
پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نےاحسن رضا کو آئی سی سی ایلیٹ پینل میں شامل ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ احسن رضا کو ان کی محنت کا پھل ملا ہے، ان کی ایلیٹ پینل میں شمولیت پورے پاکستان کے لیےایک بڑی خبر ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ احسن رضا آنے والے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں اور ان کی ترقی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں اچھے امپائرز کی کمی نہیں۔
احسن رضا نے بھی ایلیٹ پینل میں شامل ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی صرف ان کی نہیں، پورے ملک کی ہے۔ وہ ہر دم پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے کی کوشش کریں گے۔
وکٹ کیپر سے امپائرنگ تک کا سفر
29 مئی 1974 کو لاہور میں پیدا ہونے والے احسن رضا نے اپنے کرکٹ کریئر کا آغاز بطور وکٹ کیپر بلے باز 90 کی دہائی میں کیا تھا۔ سات سال تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں فیصل آباد، حبیب بینک ، لاہور اور سرگودھا کی نمائندگی کرنے کے بعد انہوں نے امپائر بننے کا فیصلہ کیا۔
سن 2006 میں اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کرنے والے احسن رضا نے فروری 2010 میں افغانستان اور کینیڈا کے درمیان کھیلے جانے والے ون ڈے انٹرنیشنل سے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھا۔اسی سال ابوظہبی میں ہونے والے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے وہ کرکٹ کے نئے فارمیٹ سے بھی جڑ گئے۔
لیکن یہ سب کچھ اس وقت ایک خواب سا لگ رہا تھا جب احسن رضا لاہور کے سروسز اسپتال میں مارچ 2009 میں اپنی زندگی کی بازی لڑ رہے تھے۔
سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے میں مہمان ٹیم کے کئی کھلاڑی زخمی ہوئے لیکن جس وین میں انٹرنیشنل امپائر زسائمن ٹوفل اور اسٹیو ڈیوس کے ساتھ ساتھ پاکستانی امپائر ندیم غوری اور احسن رضا سفر کررہے تھے، اس کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔
اسی اثنا میں احسن رضا کی پِیٹ پر دوگولیاں لگیں جس سے وہ لہولہان ہو گئے۔ اس دوران میچ ریفری کرس براڈ حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی ساتھی کے اوپر لیٹ گئے جس سے خون بہنے کا سلسلہ کم ہوا۔
حملہ تو بظاہر تھوڑی دیر جاری رہا تھا لیکن زیادہ خون ضائع ہوجانے کی وجہ سے احسن رضا کو ایمرجنسی میں داخل کرنا پڑا تھا جہاں ڈاکٹرز نے اُن کا آپریشن کیا۔ اس آپریشن کے دوران انہیں دو درجن سے زائد خون کی بوتلوں کی ضرورت بھی پڑی جب کہ ان کے جسم پر 88 ٹانکے بھی لگے۔
احسن رضا کی تشویش ناک حالت کی وجہ سے ڈاکٹرز نے صرف انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں انہیں 26 دن تک رکھا اور اس حادثے کے کئی ماہ تک وہ کھڑے ہونے کے قابل نہیں تھے۔
صحت یابی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر گراؤنڈ کا رُخ کیا اور امپائرنگ شروع کر دی۔
سن 2015 میں جب اس حملے کے بعد پہلی انٹرنیشنل ٹیم پاکستان آ ئی تو زمبابوے کے خلاف سیریز میں احسن رضا کو بھی امپائرنگ پینل میں شامل کیا گیا۔
تب سے لے کر اب تک احسن رضا پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 2018 میں انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ اور ویمن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ، 2019 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کوالی فائرز اور 2020 میں ہونے والے ویمن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے تھے۔
ٹیسٹ امپائربننے کے لیے احسن رضا کو کئی سال انتظار کرنا پڑا،لیکن جنوری 2021 میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کرنے سے قبل وہ ٹی ٹوئٹی انٹرنیشنل میں 50 میچز سپروائز کرنے والے پہلے امپائر بن گئے۔