افریقہ میں کی جانے والے دو طبی مطالیاتی جائزوں سے ظاہر ہوا ہے کہ جن ایچ آئی وی نیگیٹو افراد نے ایڈز سے بچاؤ کی ادویات استعمال کیں تھیں ، انہیں اس مرض سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ طبی مطالعاتی جائزے 2008ء سے2010ء تک کینیا اور یوگنڈا کے جوڑوں پر کیے گئے۔
تجربات میں ایسے جوڑے شامل کیے جن کا ایک ساتھی ایچ آئی وی پازیٹو ،جب کہ دوسرا اس موذی وائرس سے محفوظ تھا۔
تجربات کے دوران وائرس سے محفوظ ساتھیوں کو ادویات دی گئیں۔ کچھ افراد کو ایچ آئی وی وائرس سے بچانے کی گولیاں دی گئیں جب کہ کچھ کو فراہمی کی جانے والی گولیاں نقلی تھیں۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افرا د نے ایچ آئی وی وائرس سے بچاؤ کی ادویات کے استعمال کی تھیں ، انہیں اپنے ساتھی سے آیچ آئی وی وائرس لگنے کا خطرہ ، نقلی گولیاں کھانے والے افراد کے مقابلے میں میں 67 سے 75 فی صد تک کم تھا۔
جب کہ کینیا، جنوبی افریقہ اور تنزانیہ میں خواتین پر کیے جانے والے تجربات سے ظاہرہوا کہ ایچ آئی وی وائرس سے بچاؤ کی ادویات استعمال کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کے نتائج ایک جیسے تھے۔
ان تینوں مطالعاتی جائزوں کے نتائج نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں۔
یہ طبی مطالعاتی جائزے 2008ء سے2010ء تک کینیا اور یوگنڈا کے جوڑوں پر کیے گئے۔
تجربات میں ایسے جوڑے شامل کیے جن کا ایک ساتھی ایچ آئی وی پازیٹو ،جب کہ دوسرا اس موذی وائرس سے محفوظ تھا۔
تجربات کے دوران وائرس سے محفوظ ساتھیوں کو ادویات دی گئیں۔ کچھ افراد کو ایچ آئی وی وائرس سے بچانے کی گولیاں دی گئیں جب کہ کچھ کو فراہمی کی جانے والی گولیاں نقلی تھیں۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افرا د نے ایچ آئی وی وائرس سے بچاؤ کی ادویات کے استعمال کی تھیں ، انہیں اپنے ساتھی سے آیچ آئی وی وائرس لگنے کا خطرہ ، نقلی گولیاں کھانے والے افراد کے مقابلے میں میں 67 سے 75 فی صد تک کم تھا۔
جب کہ کینیا، جنوبی افریقہ اور تنزانیہ میں خواتین پر کیے جانے والے تجربات سے ظاہرہوا کہ ایچ آئی وی وائرس سے بچاؤ کی ادویات استعمال کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کے نتائج ایک جیسے تھے۔
ان تینوں مطالعاتی جائزوں کے نتائج نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں۔