رسائی کے لنکس

ترکی: حکمران جماعت کو پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل


حکمران جماعت کے حامی انقرہ میں پارٹی کے صدر دفتر کے باہر انتخابات میں فتح کا جشن منارہے ہیں
حکمران جماعت کے حامی انقرہ میں پارٹی کے صدر دفتر کے باہر انتخابات میں فتح کا جشن منارہے ہیں

ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد حکمران جماعت کے سربراہ اور وزیرِاعظم احمد داؤد اوغلو نے ٹوئٹر پر صرف ایک لفظ "الحمد اللہ" یعنی "اللہ تیرا شکر ہے" لکھ کر اپنی جماعت کی فتح کا اعلان کیا۔

ترکی میں اتوار کو ہونےو الے عام انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت 'اے کے پی' پارٹی پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کی شب تک تقریباً تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی ہے جس کے مطابق حکمران جماعت نے 50 فی صد کے لگ بھگ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ترکی میں رائج متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت 50 فی صد ووٹ حاصل کرنے کے نتیجے میں 'اے کے پی' پارٹی 550 رکنی پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل کرکے بآسانی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد حکمران جماعت کے سربراہ اور وزیرِاعظم احمد داؤد اوغلو نے ٹوئٹر پر صرف ایک لفظ "الحمد اللہ" یعنی "اللہ تیرا شکر ہے" لکھ کر اپنی جماعت کی فتح کا اعلان کیا۔

بعد ازاں ملک کے وسطی شہر اور حکمران جماعت کے مضبوط گڑھ قونیہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونے والے ہزاروں حامیوں سے مختصر خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم اوغلو نے اپنی جماعت کی فتح کو جمہوریت اور عوام کی فتح قرار دیا۔

ترک وزیرِاعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی جماعت آئندہ چار سال کے دوران اپنے عوام اور ملک کی زیادہ بہتر انداز سے خدمت کرے گی اور 2019ء کے عام انتخابات میں دوبارہ عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔

ابتدائی نتائج کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والی 16 جماعتوں میں سے چار جماعتیں پارلیمان میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں جن میں 'اے کے پی' کے علاوہ حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت 'سی ایچ پی' نے 25 فی صد سے کچھ زائد ووٹ لے کر ایوان کی دوسری بڑی جماعت کی اپنی حیثیت برقرار رکھی ہے۔

پانچ ماہ قبل ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 5ء16 فی صد ووٹ لینے والی قوم پرست جماعت 'ایم ایچ پی' کو اتوار کو ہونے والے انتخابات میں صرف 12 فی صد ووٹ ملے ہیں۔

جب کہ کرد نواز سیاسی جماعت 'ایچ ڈی پی' کی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے جس کے ووٹ پانچ ماہ پہلے کے 13 فی صد کے مقابلے میں لگ بھگ ساڑھے 10 فی صد رہ گئے ہیں۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے اپنے تبصروں میں کہا ہے کہ خود حکمران جماعت کے رہنماؤں کو بھی انتخابات میں اتنی اچھی کارکردگی کی امید نہیں تھی۔

جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 'اے کے پی' پارٹی کو 41 فی صد ووٹ ملے تھے جس کے نتیجے میں اس کے حصے میں 550 رکنی ایوان میں 258 نشستیں آئی تھیں۔

حکمران جماعت کو سادہ اکثریت کے حصول کے لیے 18 مزید ارکان کی حمایت درکار تھی لیکن کم سے کم 10 فی صد ووٹوں کے حصول کی شرط پوری کرنے والی باقی تینوں جماعتوں کی جانب سے 'اے کے پی' کے ساتھ اتحادی حکومت بنانے سے انکار کے بعد صدر طیب ایردوان نے دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG