واشنگٹن —
مصر کی فوج کی حمایت سے بننے والی عبوری حکومت کے قائدین نے معروف آزاد خیال لیڈر، محمد البرداعی سے نائب صدر کے عہدے کا حلف لیا ہے اور امریکہ میں مصر کے ایک سابق سفیر کو وزیر خارجہ کے عہدے کی پیش کش کی ہے۔
البرداعی نےاتوار کو عبوری صدر عدلی منصور کے سامنےاپنے عہدے کا حلف لیا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور امن کے نوبیل انعام یافتہ، لبرل حزبِ مخالف سے تعلق رکھنے والے اتحاد کے راہنما ہیں جس نے دو ہفتے قبل ہونے والے عوامی احتجاج میں اسلام پرست صدر محمد مرسی کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
مصر کی فوج نےملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے پیشِ نظر، جِن میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی، پہلے منتخب صدر پر الزام لگایا کہ وہ اسلام پرستوں کے ہاتھ مضبوط اور ملک کی معشیت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ تین جولائی کو مرسی کو اقتدار سےمعذول کیا گیا، جنھیں عہدہ سنبھالے ایک برس ہوا تھا۔
فوجی لیڈروں نے فوری طور پر اقتدار سپریم کورٹ کے جج منصور کے حوالے کیا کہ وہ مسٹر مرسی کی جگہ لیں، اور نئے انتخابات ہونے تک مصر کی عبوری حکومت کی قیادت کریں۔
منصور نے حازم الببلاوی کو وزیر اعظم نامزد کرنے کے بعد، اتوار کو نئی کابینہ تشکیل دینے کے لیے صلاح و مشورہ جاری رہا۔
امریکہ میں سابق مصری سفیر، نبیل فہمی نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے عبوری وزیر خارجہ بننے کی مسٹر ببلاوی کی پیشکش قبول کرلی ہے۔ آئندہ دِنوں کے دوران مزید وزارتی عہدوں پر تعیناتی متوقع ہے۔
دریں اثنا، مصر کے وکلائےاستغاثہ مسٹر مرسی اور اخوان المسلمین تحریک کے اعلیٰ ارکان کے خلاف فوجداری چھان بین کا مقدمہ تیار کر رہے ہیں، جن میں اُن کے اپنے لیڈر، محمد البرداعی شامل ہیں۔
مسٹر مرسی کو اقدار سے ہٹانے کے بعد، فوج نے اُنھیں کسی نامعلوم مقام پر گرفتار کر رکھا ہے، تاہم ابھی تک اُن کے خلاف کسی جرم کا الزام سامنے نہیں آیا۔
پبلک پرازیکیوٹر کے دفتر نے ہفتے کو بتایا کہ اُسے شکایات موصول ہوئی ہیں جِن میں اخوان المسلمین راہنماؤں پر تشدد پر اکسانے، جاسوسی اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ یہ نہیں بتایا گیا آیا یہ شکایات کس کی طرف سے دائر کی گئی ہیں۔
اخوان المسلمین نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ پُرامن مظاہرے کے لیے پیر کے دِن قاہرہ میں اکٹھے ہوں۔ اسلام پرستوں کی طرف سےاِن احتجاجی مظاہروں کا مقصد مسٹر مرسی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
البرداعی نےاتوار کو عبوری صدر عدلی منصور کے سامنےاپنے عہدے کا حلف لیا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور امن کے نوبیل انعام یافتہ، لبرل حزبِ مخالف سے تعلق رکھنے والے اتحاد کے راہنما ہیں جس نے دو ہفتے قبل ہونے والے عوامی احتجاج میں اسلام پرست صدر محمد مرسی کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
مصر کی فوج نےملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے پیشِ نظر، جِن میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی، پہلے منتخب صدر پر الزام لگایا کہ وہ اسلام پرستوں کے ہاتھ مضبوط اور ملک کی معشیت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ تین جولائی کو مرسی کو اقتدار سےمعذول کیا گیا، جنھیں عہدہ سنبھالے ایک برس ہوا تھا۔
فوجی لیڈروں نے فوری طور پر اقتدار سپریم کورٹ کے جج منصور کے حوالے کیا کہ وہ مسٹر مرسی کی جگہ لیں، اور نئے انتخابات ہونے تک مصر کی عبوری حکومت کی قیادت کریں۔
منصور نے حازم الببلاوی کو وزیر اعظم نامزد کرنے کے بعد، اتوار کو نئی کابینہ تشکیل دینے کے لیے صلاح و مشورہ جاری رہا۔
امریکہ میں سابق مصری سفیر، نبیل فہمی نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے عبوری وزیر خارجہ بننے کی مسٹر ببلاوی کی پیشکش قبول کرلی ہے۔ آئندہ دِنوں کے دوران مزید وزارتی عہدوں پر تعیناتی متوقع ہے۔
دریں اثنا، مصر کے وکلائےاستغاثہ مسٹر مرسی اور اخوان المسلمین تحریک کے اعلیٰ ارکان کے خلاف فوجداری چھان بین کا مقدمہ تیار کر رہے ہیں، جن میں اُن کے اپنے لیڈر، محمد البرداعی شامل ہیں۔
مسٹر مرسی کو اقدار سے ہٹانے کے بعد، فوج نے اُنھیں کسی نامعلوم مقام پر گرفتار کر رکھا ہے، تاہم ابھی تک اُن کے خلاف کسی جرم کا الزام سامنے نہیں آیا۔
پبلک پرازیکیوٹر کے دفتر نے ہفتے کو بتایا کہ اُسے شکایات موصول ہوئی ہیں جِن میں اخوان المسلمین راہنماؤں پر تشدد پر اکسانے، جاسوسی اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ یہ نہیں بتایا گیا آیا یہ شکایات کس کی طرف سے دائر کی گئی ہیں۔
اخوان المسلمین نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ پُرامن مظاہرے کے لیے پیر کے دِن قاہرہ میں اکٹھے ہوں۔ اسلام پرستوں کی طرف سےاِن احتجاجی مظاہروں کا مقصد مسٹر مرسی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔