امریکی قیادت کے اتحاد نے حلب میں فوری فائر بندی کی اپیل کی ہے اور روس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شام کے اس شہر میں پھنسے ہوئے شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد میں مداخلت کر رہا ہے۔
چھ ملکوں کے گروپ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حلب روزانہ شام کی سرکاری فورسز کی بموں اور توپوں کی گولہ باری کا نشانہ بنا ہوا ہے جسے روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے۔ اسپتال اور اسکول بھی حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔ مرتے ہوئے بچوں کی تصویریں دل دہلا دینے والی ہیں۔
کینیڈا، فرانس، جرمنی ، اٹلی ، برطانیہ اور امریکہ کے راہنماؤں نے شام کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ حلب پر اقوام متحدہ کے منصوبے سے اتفاق کرے اور شہر میں انسانی ہمدردی کی امداد جانے کی اجازت دے ۔
اس سے پہلے شام کے دوسرے سب سے بڑے شہر حلب میں محصور شامی باغیوں نے فوری طور پر پانچ روزہ فائر بندی کی اپیل کی تھی تاکہ شہر کے مشرقی حصے میں انسانی بنیادوں پر شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے۔
باغیوں کی جانب سے بدھ کی صبح یہ تجویز حلب شہر کے کم از کم تین چوتھائی قدیم حصے کا کنٹرول شام کی فورسز کے ہاتھوں میں جانے کے بعد پیش کی۔ شام کی فورسز کی روس کی مدد حاصل ہے۔
شام کے باغی 2012 سے اس پر قابض تھے۔
باغی گروہوں نے کہا ہے کہ تقریباً 500 افراد کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی نگرانی میں شہر نکالا جائے۔
انہوں نے اپنی تجویز میں یہ بھی کہا ہے کہ جو شہری حلب چھوڑنا چاہتے ہیں، انہیں حلب کے شمالی دیہی علاقوں کی جانب جانے کی اجازت دی جائے، جہاں شام حکومت کی موجودگی نہیں ہے، بجائے اس کے کہ وہ صوبے ادلیب کی طرف جائیں جہاں روسی طیارے فضائی حملے کرتے ہیں۔
باغیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب انسانی ہمدوردی کی صورت حال بہتر ہو جائے گی تو اس کے بعد وہ حلب کے مستقبل پر بات چیت کریں گے۔
دمشق نے باغیوں کی اس پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا۔
حلب کے قدیم شہر پر قبضے کے لیے شام کی فورسز نے پچھلے مہینے شہر کے مشرقی حصے سے باغیوں کا باہر دھکیلنے کی ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی۔ اس کامیابی کو صدر بشارالاسد کے لیے ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو گذشتہ پانچ برس سے خانہ جنگی کا سامنا کر رہے ہیں۔