پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے حکم کے بعد پشتون تحفظ تحریک(پی ٹی ایم) کے رہنماؤں اور اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو ہری پور جیل سے رہا کر دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے بدھ کو دونوں اراکین قومی اسمبلی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ محسن داوڑ اور علی وزیر کو 26 مئی کو شمالی وزیرستان میں فوج کی چیک پوسٹ پر ہونے والی جھڑپ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
پاکستان کی فوج کے ترجمان کے مطابق محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں مظاہرین نے ایک دہشت گرد کو چھڑوانے کے لیے فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا۔
پشتون تحفظ تحریک کا دعویٰ تھا کہ پاکستان کی فوج نے ان کے پرامن احتجاج کے دوران مظاہرین پر گولیاں برسائیں۔
دونوں اراکین پر فوج پر حملے اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
خڑکمر کے علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ضمانت پر رہائی کے باوجود پشاور ہائی کورٹ کے بنوں بینچ نے دونوں اراکین اسمبلی کو پابند کیا ہے کہ وہ ہر ہفتے متعلقہ تھانے میں رپورٹ کریں گے۔ اور اپنی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کرتے رہیں گے۔
علی وزیر اور محسن داوڑ کے وکیل لطیف آفریدی نے اس پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ماتحت عدالتوں کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی ضمانت پر درخواستیں مسترد کر دی گئیں تھیں جس کے بعد پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پشتون تحفّظ تحریک کراچی میں پشتون شہری نقیب اللہ محسود کے مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے بعد وجود میں آئی تھی۔ اس کے سربراہ منظور پشتین ہیں۔
پی ٹی ایم قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے، جبری گمشدگیوں کی روک تھام اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ بند کرنے کے مطالبات کرتی رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی فوج کا موقف رہا ہے کہ یہ تنظیم پشتونوں کی نمائندہ نہیں بلکہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں استعمال ہو رہی ہے۔
پاکستان کی فوج کے ترجمان نے رواں سال مئی میں اعلان کیا تھا کہ پی ٹی ایم کو دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے۔