کراچی ... علی ظفر جہاں جاتے ہیں اپنی پرفارمنس سے میلہ لوٹ لیتے ہیں۔ لیکن، اسلام آباد میں ہونے والے ثقافتی اور اسپورٹس فیسٹول کی افتتاحی شام خود علی ظفر کے لئے بھی ناقابل فراموش تجربہ بن گئی۔
پی آر فرم انسائیکلومیڈیا کی عہدیدار، عمارہ حکمت نے وائس آف امریکہ کو بتایا ”علی ظفر کی لائیو پرفارمنس سے لطف اندوز ہونے30 ہزار سے زائد افراد پہنچنے جو منتظمین کی توقعات سے بھی زیادہ تھے۔
جوں جوں علی ظفر نے اپنے سپرہٹ گانے ’آسمان کو چھوتے جائیں‘، ’چل دل میرے‘، پاکستان سپرلیگ کا ترانہ اور ’چھنو‘ پیش کئے، حاضرین کے جوش و خروش میں اضافہ ہوتا چلاگیا۔
اور جب علی نے اپنا مشہور گانا ’مستی‘ گانا شروع کیا تو یہ محفل کا نقطہ عروج ثابت ہوا اور تمام افراد علی کے ساتھ ساتھ گانے میں شریک ہوگئے۔
جذبات سے بے قابو ہجوم نے سیکورٹی کی تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے اسٹیج تک پہنچنے کی کوشش کی تاکہ وہ علی ظفرکے ساتھ ہاتھ ملا سکیں اور سلیفی بنا سکیں۔
علی نے موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے گانا جلد ختم کیا اور اسٹیج سے تقریبا اڑتے ہوئے نیچے اترے جہاں سیکورٹی نے انہیں اپنے حصار میں لے لیا۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس سب نے مجھے اپنی ایک فلم کی شوٹنگ یاد دلا دی جس میں میں نے لائی جمپ اور بھاگنے کا سین پکچرائز کرایا تھا۔