پاکستانی گلوکاراور اداکارعلی ظفر کا نیا گانا 'لیلیٰ او لیلیٰ' سامنے آ گیا ہے جو بنیادی طور پر بلوچی زبان میں گایا گیا لوک گیت ہے۔
اس گانے کی خاص بات یہ ہے کہ علی ظفر نے اس گانے میں اپنی ایک 12 سالہ مداح عروج فاطمہ کو بھی شریک آواز بنایا ہے۔
عروج صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے اس خواہش کا اظہار خود علی ظفر سے کیا تھا کہ وہ ان کے ساتھ ایک گانا گانا چاہتی ہیں۔
علی ظفر نے عروج کی خواہش کو پورا کیا اور 'لیلیٰ او لیلیٰ' کو اپنی اور عروج کی آواز میں ریکارڈ کرایا۔
میوزک ویڈیو دیکھنے کے بعد عروج فاطمہ نے اپنی خوشی کا اظہار اپنے تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ سوشل میڈیا پرانہوں نے علی ظفر کا شکریہ ادا بھی کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک اعزاز ہے۔
میوزک ویڈیو بلوچستان کے خوبصورت پس منظر میں ریکارڈ کی گئی ہے جو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر سیاحتی مقامات کو دیکھنے کا ایک موقع بھی فراہم کرتی ہے جبکہ رباب، بانسری اور دیگر روایتی آلات موسیقی سے نکلنے والے سروں سے بھی لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔
لوک گیت چونکہ بلوچی زبان کا ہے اس لیے جن لوگوں کو بلوچی نہیں آتی وہ گیت کے ساتھ کئے جانے والے ترجمہ سے اسے سمجھ سکتے ہیں۔
'لیلیٰ او لیلیٰ' کو 24 گھنٹے کے دوران تقریباً سات ہزار افراد دیکھ چکے ہیں جبکہ سبسکرائبر کی تعداد ایک ہی دن میں ایک ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔
بنیادی طور پر یہ کوئی نیا گانا نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بہت سے فنکار اسے گا چکے ہیں۔
سب سے پہلے یہ گانا پاکستان ٹیلی ویژن پر فیض محمد بلوچ نے گایا تھا جو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا۔
دوسری مرتبہ یہ اس وقت زبان زد عام ہوا جب دیگر فنکاروں نے اسے نئے نئے انداز میں پیش کیا۔
ایک دور میں یہ گلی محلوں کی محفلوں میں بھی بار بار گایا اور سنا جاتا تھا۔
ایران کے مقبول بلوچی گلوکار رستم میر لاشاری بھی اسے اپنی آواز دے کر شہرت بخش چکے ہیں۔ یہ گانا انہوں نے ایک میوزک پروگرام 'کوک اسٹوڈیو سیزن 6 ' میں گایا تھا۔